میں افغانی ہوں اور پاکستان میں رہتا ہوں، پاکستان میں نہ جائیداد ہے نہ مکان ہے، میں کرایہ کے مکان میں رہتا ہوں، میں ہر سال ایک بار افغانستان اپنے علاقے مزار شریف جاتا ہوں، وہاں میری جائیداد بھی ہے، لیکن مکان جھگڑوں کی وجہ سے ختم ہو چکا ہے اور میرا ارادہ اور نیت یہ ہے کہ جب بھی ہمارے علاقے میں امن آجائے میں واپس جاؤں گا۔ اب سوال یہ ہے کہ میں مزار شریف جب پہنچ جاؤں اور وہاں 10 یا 12 دن قیام کا ارادہ ہو تو فرض نماز قصر کر کے 2 رکعت پڑھوں یا پوری 4 رکعات پڑھوں؟
جب آپ کا اراد ہ وطنِ اصلی جانے کا ہے اور آپ نے وطنِ اصلی کو بالکل چھوڑنے کا ارادہ نہیں کیا ، تو جب آپ افغانستان جائیں، وہاں پوری نماز پڑھیں گے۔
الدر :
"(الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه".
الرد:
"(قوله: أو توطنه) أي عزم على القرار فيه وعدم الارتحال وإن لم يتأهل". (فتاوی شامی، ۲/۱۳۱، سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200379
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن