بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ورزش کے طور پر کرکٹ و دیگر کھیل کھیلنے کا حکم


سوال

 کیا شریعت میں ذہنی و جسمانی صحت کے لیے کھیل (فٹ بال، کرکٹ، وغیرہ)جائز ہیں؟

جواب

کرکٹ، فٹ بال، ہاکی، ٹیبل ٹینس وغیرہ اگر بدن کی ورزش ، صحت اور تن دُرستی باقی رکھنے کے لیے یا کم از کم طبیعت کی تھکاوٹ دور کرنے کے لیے کھیلا جائے، اور اس میں غلو نہ کیا جائے ،  اس  کو  اپنا مشغلہ و ذریعہ معاش نہ  بنایا جائے،  عبادات اور ضروری کاموں میں اس سے حرج و خلل نہ آئے اور اس سے دوسرے لوگوں کو تکلیف نہ ہو  تو  جسمانی ورزش کی حد تک  کرکٹ و دیگر  کھیل کھیلنے کی گنجائش ہے، نیز اس بات کا اہتمام بھی کیا جائے کہ لباس بہت چست یا ستر سے کم نہ ہو۔

البتہ  اگر کرکٹ و دیگر کھیلوں میں مذکورہ خرابیاں پائی جائیں یعنی اس میں مشغول ہوکر  شرعی فرائض اور واجبات میں کوتاہی  اور غفلت برتی جاتی ہو، یا اس میں غیر شرعی امور کا ارتکاب کیا جاتا ہو، مثلاً جوا وغیرہ  ہو یا اس سے لوگوں کو تکلیف پہنچائی جائے یا اسے محض  لہو لعب کے لیے کھیلا جائے، یا ستر  کھلی رکھی جائے، ( جیسے فٹ بال، ہائی، بیٹ منٹن و دیگر میں ہوتا ہے)  تو یہ جائز نہیں ہے ۔ مزید تفصیل کے لیے درج لنک پر جامعہ کا تفصیلی فتوی ملاحظہ فرمائیں:

https://www.banuri.edu.pk/readquestion/کرکٹ-کھیل-کا-حکم-اور-کرکٹ-کو-پیشہ-بنانا/16-03-2019

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200818

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں