بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وردی کے مونوگرام میں مقدس نام ہو تو بیت الخلا جانا


سوال

بعض اسکولوں اور اداروں میں وردیوں کے مونوگرام پر مختلف نام اور تعارف لکھا ہوتا ہے، ایسے جملوں میں قرآن کی آیت تو نہیں ہوتی، لیکن اسماء الحسنیٰ میں سے کوئی ایک دو  نام لکھے ہوتے ہیں تو  کیا ایسی وردی کے ساتھ بیت الخلا میں جانا جائز ہے، جب کہ یہ مجبوری بھی ہے؛ کیوں کہ یہ پہننا ضروری بھی ہے اور عمومِ بلویٰ بھی ہے؟

جواب

         صورتِ مسئولہ میں  اگر وردی کے مونو گرام  پر اللہ تعالی کا کوئی نام لکھا ہوا ہے تو ایسی وردی میں بیت الخلا جانا   درست نہیں ہے، اس لیے کہ اس میں اللہ تعالی کے نام کی بے ادبی ہے۔ ادارے اور اسکول کے منتظمین پر لازم ہے کہ ایسا مونو گرام جس پر اللہ تعالی کا نام لکھا ہوا ہے، کو ختم کرکے بغیر اللہ تعالی کے نام کا مونوگرام بنائیں، اگر ادارہ کے منتظمین  ایسا نہیں کریں تو وہ گناہ گار ہوں گے۔

        البتہ اگر مونوگرام تبدیل کرنے میں دشواری ہو تو ایسی صورت میں اس کاحل یہ ہے کہ  مونو گرام  کو وردی کے ساتھ  نہ سیا جائے، بلکہ مونوگرام کا الگ سے بیج (badge) بنایا جائے جو بیت الخلا میں جاتے وقت یا وردی دھوتے وقت وردی سے الگ کیاجائے؛ تاکہ اللہ تعالی کے نام کی بےادبی نہ ہو۔ یا اگر طالب علم یا ملازم کے لیے یونیفارم میں تبدیلی خود ممکن نہ ہو تو بیت الخلا جانے سے پہلے یونیفارم پر کوئی اَپر یا سوئیٹر یا واسکٹ پہن کر مونو گرام کو مکمل چھپا لیا کرے اور بیت الخلا سے نکل کر استغفار کرلیا کرے۔

في الفقه الإسلامي وأدلته للشیخ وهبة الزحیلي:

"ألا يحمل مكتوباً ذكر اسم الله عليه، أو كل اسم معظم كالملائكة، والعزيز والكريم ومحمد وأحمد؛ لما روى أنس: «أن النبي صلّى الله عليه وسلم كان إذا دخل الخلاء وضع خاتمه» وكان فيه: محمد رسول الله. فإن احتفظ به، واحترز عليه من السقوط فلا بأس."

(الباب الاول :الطہارات،آداب قضاء الحاجۃ ،ج:۱،ص:۳۵۵،ط: دار الفكر)

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144105201081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں