بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ورثاء میں بیٹا نہ ہو تو تقسیم کا کیا حکم ہے؟


سوال

میری والدہ الحمداللہ حیات ہیں، ایک بہن اور تین بھائی ہیں،  بیوی اور تین بیٹیاں ہیں،  کوئی بیٹا نہیں ۔ میرے مرنے کے بعد تر کے کی تقسیم کیسے ہو گی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کی موت تک اگر اس کا کوئی بیٹا پیدا نہ ہوا ، اور زندہ وارثوں میں ماں، بیوہ، بیٹیاں، اور  ایک بہن اور تین بھائی حیات رہے تو  اس صورت میں ماں کو  کل ترکہ کا چھٹا  حصہ (16.66٪)، اور کل کا آٹھواں حصہ (12.5%)بیوہ کو، اور  کل ترکہ کا دو تہائی  (66.66%) بیٹیوں کو ملے گا، اس کے بعد جو کچھ بچے گا وہ بہن اور بھائیوں میں ایک اور آدھے کے تناسب سے تقسیم کر دیا جائے گا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200621

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں