بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وراثت کی تقسیم


سوال

کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام ومفتیانِ عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ میری حقیقی والدہ فوت ہو چکی ہیں، والد نے دوسری شادی کرلی ہے،  اور اب میرے والد صاحب بھی فوت ہو گئے ہیں،کچھ اولاد پہلی والدہ سے  بھی ہے،اور کچھ اولاد سوتیلی والدہ سے  بھی۔آیا میراث میں میری حقیقی والدہ اور سوتیلی والدہ کا کتنا حصہ ہے؟

جواب

چوں کہ آپ کی والدہ کا انتقال آپ کے والد کی حیات میں ہی ہوچکاتھا؛ اس لیے والد کے ترکہ میں مرحومہ والدہ کا حصہ نہیں ہے۔البتہ پہلی اہلیہ کی اولاد اور دوسری اہلیہ سے ہونے اولاد نیز دوسری اہلیہ (آپ کی سوتیلی والدہ)یہ  والد مرحوم کے ترکہ میں حصہ دار ہوں گے۔تمام ورثاء کی تعداد لکھ کر دوبارہ ترکہ کی تقسیم پوچھ لیں ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202285

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں