بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وراثت وصول کرنے سے قبل معاف کردینا


سوال

 کیا وراثت کا قبضہ کیے بغیر معاف کیا جا سکتا ہے؟ اور کیا بہن معاف کی ہوئی وراثت دوبارہ مانگ سکتی ہے؟میرے ماموں کے بیٹے نے میری ماں کو وراثت کا حق دینے کے لیے بنک سے رقم لی تھی، لیکن میری ماں نے کہا تھا : میں نے معاف کیا ہے، میں نہیں لیتی۔ اب ماں دوبارہ اپنا حق مانگ سکتی ہے؟ اور میری ماں کے لیے  دوبارہ جائز ہے کہ اپنا حق حاصل کرے جو پہلے معاف کیا تھا؟ مفصل جواب دیں، ماں نے رقم قبضہ بھی نہیں کی تھی اور زمین کا ایک ٹکڑا بھی الگ کیا تھا، لیکن ماں نے قبضہ کیے بغیر کہا تھا :میں نے تم کومعاف کر دیا یا وراثت معاف کردی، لیکن دوبارہ اپنا حق لینے کا مطالبہ کر سکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ حق وراثت جبری حق ہے جو ساقط کرنے سے ساقط نہیں ہوتا، البتہ اپنا حصہ وصول کرلینے کے بعد وارث کسی کو بھی دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔ تکملہ  فتاوی شامی میں ہے: "الارث جبری لایسقط بالاسقاط". ( ۷، ۵۰۵)

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ  سائل کی والدہ نے اپنے حق میراث سے دست برادری  اپنا حصہ وصول کرنے  سے قبل کی ہے جوکہ شرعاً معتبر نہیں، لہذا اب بھی وہ اپنا حصہ لینے کی حق دار ہیں،البتہ وصول کرلینے کے بعد جس کو دینا چاہیں دے سکتی ہیں۔فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143810200001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں