بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وجود میں آنے سے قبل فلیٹ کی خریداری کا حکم


سوال

آج کل پاکستان میں اکثر لوگ بکنگ میں فلیٹ یا بنگلہ لیتے ہیں، مثال کے طور پر ایک خالی پلاٹ پڑا ہے ،بلڈر نے اس پلاٹ میں آفس بنایا ہے اور لوگوں کو بتایا ہے اس پلاٹ میں بلڈنگ بنا رہاہوں ۔ہر بندہ اپنی مرضی کے مطابق فلیٹ نقشے میں پسند کرتا ہے، دس فیصد یا بیس فیصد پیسےنقد دیتاہے، اور بقایا پیسے شیڈول کے قسطوں  میں اداکرتاہے۔ اس  طرح بلڈنگ میں فلیٹ لینا شریعت کے حکم سے کیسا ہے؟

جواب

جس فلیٹ یا گھر کاوجود نہ ہو محض نقشہ بناہو ایسے فلیٹ یا گھر کی بیع  شے معدوم ہونے کی بنا پر  درست نہیں ہے۔البتہ یہ صورت اختیارکی جاسکتی ہے کہ وجودمیں آنے سے قبل فلیٹ یا بنگلہ  کی خریدوفروخت کی بجائے وعدہ بیع کرلیاجائے، اوروعدہ بیع کی صورت میں کچھ رقم ایڈوانس کے طورپراداکی جائے ۔اورجب وہ فلیٹ یا بنگلہ وجودمیں آجائے پھرمکمل طورپرخریدوفروخت کی بات کردی جائے۔ (الہدایۃ 3/46ط:المکتبۃ الاسلامیۃ)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں