بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وجود میں آنے سے قبل دکان فروخت کرنا


سوال

ایک جگہ ہے فلیٹ اور دکانوں کی تعمیر ہوگی ،لوگ اس جگہ بکنگ کر رہے ہیں اور اس کے نقشہ کے مطابق وہ لوگوں کو جگہ دیں گے۔مثال کے طور پر تیسری منزل پر جو کہ ابھی موجود بھی نہیں ہے پر دوکان نمبر 120 کی وہ سیل کرتے ہیں تو کیا ان کا یہ بیچنا جائز ہے اور دوسرا یہ کہ کسی بندے کا اس جگہ پر ایجنٹ کے طور پر کام کرنا درست ہے ؟

جواب

جس فلیٹ یا گھر یادکان کاوجود نہ ہو محض نقشہ بناہو ،ایسے فلیٹ یا گھر یادکان کی بیع  شے معدوم ہونے کی بنا پر  درست نہیں ہے ۔ نیز ایسی معدوم شے کی خریداری کے لیے ایجنٹ بننا بھی درست نہیں۔البتہ یہ صورت اختیارکی جاسکتی ہے کہ وجودمیں آنے سے قبل فلیٹ یا دکان وغیرہ   کی خریدوفروخت کی بجائے وعدہ بیع کرلیاجائے، اوروعدہ بیع کی صورت میں کچھ رقم ایڈوانس کے طورپراداکی جائے ۔اورجب وہ فلیٹ یا گھر یا دکان وغیرہ  وجودمیں آجائے پھرمکمل طورپرخریدوفروخت کی بات کردی جائے۔ (الہدایۃ 3/46ط:المکتبۃ الاسلامیۃ)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201916

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں