بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کے بعد دو سجدوں کی فضیلت سے متعلق روایت


سوال

قالت فاطمة رضي الله عنها : رَغَّب النبيُّ صلی الله علیه وسلم في الجهاد وذَكر فضله، فسألتُه الجهادَ، فقال: ألا أدلكِ على شیئ يسير وأجره كبير، ما من مؤمنٍ ولا مؤمنةٍ يسجدُ عقيب الوتر سجدتين ويقول في كل سجدة: سُبوح قُدوس رب الملائكة والروح - خمس مراتٍ - لا يرفع رأسَه حتى يغفر الله ذنوبه كلها ، واستجاب الله دعاءه ، وإن مات في ليلته مات شهيداً ، وأعطاه ثواب مئة حجةٍ و مئة عمرةٍ ، وأعطاه الله ثواب الشهداء، وبعث الله إليه ألف ملكٍ يكتبون له الحسنات ، وكان كأنما أعتق مئة رقبةٍ ، ويشفَّع يوم القيامة فى ستين من أهل النار ، وإذا مات مات شهيداً .

مذکورہ بالا روایت مستند ہے یا نہیں؟

جواب

ذکر کردہ روایت جس میں وتر کے بعد دو سجدوں کی فضیلت بیان کی گئی ہے ،حدیث کی کسی مستند کتاب میں موجود نہیں ہے ؛ اس لیے اس کے بیان کرنے اور پھیلانے سے اجتناب کرناچاہیے۔

البتہ وتر کے بعد دورکعت نفل پڑھنا درست اور حدیث سے ثابت ہے۔(مسلم 1/254-معارف السنن 4/205ط:سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں