بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کی نمازمیں غلطی سے دوسری رکعت پر سلام پھیرنے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

وتر کی نماز پڑھ رہا تھا، دوسری رکعت پر دونوں طرف سلام پھیر دیا اور یاد آنے پر جلدی اٹھا اور تیسری رکعت پڑھی اور آخر میں سجدہ سہو کیا، وتر ہو گئی یا نہیں؟

جواب

جی ہاں! اگر دوسری رکعت پر سلام غلطی سے  پھیرا تھااور سلام  پھیرنے کے بعد منافی صلاۃ کوئی کام نہیں کیا تھا، پھر تیسری رکعت پوری کر کے سجدہ سہو بھی کر لیا تو نماز درست ہو گئی۔ 

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 164):
"ولو سلم مصلي الظهر على رأس الركعتين على ظن أنه قد أتمها، ثم علم أنه صلى ركعتين، وهو على مكانه ، يتمها ويسجد للسهو أما الإتمام فلأنه سلام سهو فلا يخرجه عن الصلاة.
وأما وجوب السجدة فلتأخير الفرض وهو القيام إلى الشفع الثاني". فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144007200006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں