وتر کی نماز پڑھ رہا تھا، دوسری رکعت پر دونوں طرف سلام پھیر دیا اور یاد آنے پر جلدی اٹھا اور تیسری رکعت پڑھی اور آخر میں سجدہ سہو کیا، وتر ہو گئی یا نہیں؟
جی ہاں! اگر دوسری رکعت پر سلام غلطی سے پھیرا تھااور سلام پھیرنے کے بعد منافی صلاۃ کوئی کام نہیں کیا تھا، پھر تیسری رکعت پوری کر کے سجدہ سہو بھی کر لیا تو نماز درست ہو گئی۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 164):
"ولو سلم مصلي الظهر على رأس الركعتين على ظن أنه قد أتمها، ثم علم أنه صلى ركعتين، وهو على مكانه ، يتمها ويسجد للسهو أما الإتمام فلأنه سلام سهو فلا يخرجه عن الصلاة.
وأما وجوب السجدة فلتأخير الفرض وهو القيام إلى الشفع الثاني". فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144007200006
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن