بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کی نماز دو سلام سے ادا کرنا اور دعاءِ قنوت میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا


سوال

1- میں کچھ دن  پہلے سعودیہ میں عمرے میں گیا  تو تراویح  ادھر پڑھتے وقت وتر بھی پڑھی ہے،  2 اور ایک رکعت   تو ابھی وہ دس دن کی وتر کی قضا کروں؟ اور وتر کا اصل طریقہ کون سا ہے ،  جو حنفی پڑھتے  ہیں یا سعودی ؟

2- آخری  رات  میں  امام  کعبہ  نے  3  رکعت  پڑھیں،  لیکن  دوسری  میں نہیں بیٹھےاور  رکوع  کے بعد  دعا کے  لیے  ہاتھ  اٹھائے ،   کیا  یہ  بھی  صحیح  نہیں ہے؟  میں پانچ وقت کا نمازی اور سنت کی مطابق آدمی ہوں ،  لوگوں  کے درمیان سے اسی طرح سے آدھی نماز  پڑھ کر مطلب اس کے ساتھ وتر نہ پڑھنا اور  ہجوم سے  باہر نکلنا اچھا  نہیں لگتا !

جواب

مقلّد  پر فروعی  مسائل میں اپنے  مسلک کے امام کی اتباع کرنا لازمی ہے، احناف کے نزدیک دلائل کی رو سے راجح یہ ہے کہ  وتر کی نماز  تین رکعات، دو قعدے اور ایک سلام کے  ساتھ   پڑھنا ضروری ہے؛ اس لیے حنفی  مقلد کے لیے دو سلام کے ساتھ  وتر پڑھنا درست نہیں ہے،حنفی حضرات کو چاہیے کہ وہ حرمین میں تراویح تو  ان کے امام کی اقتدا ہی میں ادا کریں،  لیکن وتر کی نماز میں ان کے ساتھ شامل نہ ہوں، بلکہ اپنی علیحدہ اجتماعی یا انفرادی پڑھ لیں ،  اور اگر کسی  وجہ  سے (مثلًا ہجوم سے نکلنا مشکل ہو وغیرہ )  ان  کے  ساتھ   ادا کرلیں تو بعد میں اس کا اعادہ کرلیں۔

"فظهر بهذا أن المذهب الصحيح صحة الاقتداء بالشافعي في الوتر إن لم يسلم على رأس الركعتين و عدمها إن سلم. و الله الموفق للصواب."

(البحر الرائق، 2/40، باب الوتر والنوافل، ط: سعید)

باقی احناف کے نزدیک وتر   کی تیسری رکعت میں رکوع سے پہلے دعاءِ قنوت کے لیے   ہاتھ  اٹھا کر  ایک مرتبہ تکبیر  کہہ دوبارہ ہاتھ باندھ کر قنوت پڑھنا راجح ہے، اس  لیے اگر امام   تیسری رکعت کے رکوع سے پہلے ہاتھ اٹھاکر بھی  دعا کرے تو حنفی مقتدی ہاتھ  باندھ کر  قنوت  پڑھ لیں،  اور اگر وہاں کے امام تیسری رکعت کے رکوع کے بعد  دعاءِ قنوت پڑھیں تو حنفی مقتدی قومہ کی حالت میں حسبِ معمول ہاتھ چھوڑ کر دعا میں شریک رہے، اور   اگر حنفی مقتدی نے ہاتھ اٹھاکر بھی قنوت پڑھ لیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201543

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں