بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کی قضا


سوال

اگر وتر کی نماز پڑھنا بھول جائیں یا ارادہ یہ ہو کہ تہجد میں پڑھوں گا، لیکن فجر میں آنکھ کھلی تو اب نمازِ وتر کی قضا  کی کوئی صورت ہے یا نہیں؟

جواب

فرض نمازوں کی طرح وتر کی نماز فوت ہوجانے کی صورت میں اس کی قضا نماز پڑھنا لازم ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں فجر کی نماز سے پہلے وتر کی قضا کرے۔ 

اور اگر صاحبِ ترتیب نہ ہو تو مکروہ اوقات کے علاوہ اوقات میں وتر کی نماز کی قضا کرلے اور تمام قضا نمازوں کی فکر کرے۔ تاہم لوگوں کے سامنے قضا نمازیں نہ پڑھے؛ تاکہ اس کی کوتاہی پر لوگ مطلع نہ ہوں۔ اور آئندہ اگر تہجد میں اٹھنے کا غالب گمان نہ ہو تو سونے سے پہلے وتر کی نماز ادا کرلی جائے۔

الفتاوى الهندية (1 / 111):
"ويجب القضاء بتركه ناسيًا أو عامدًا وإن طالت المدة ولايجوز بدون نية الوتر".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 6):
"أما في القضاء عند الناس فلايرفع حتى لايطلع أحد على تقصيره".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں