اگر کوئی شخص اس نیت سے وتر عشاء کی سنت کے ساتھ نہ پڑھے کہ رات کو اٹھ کر اس کے ساتھ تہجد بھی پڑھ لے گا اور وہ پھر رات کو کبھی اٹھتا ہے اور کبھی نہیں اٹھتا تو پھر وتر کی قضا کرتا ہے، اس پر یہ شخص گناہ گار ہوا کہ نہیں؟ اور اس وتر کی قضا پھر دوسرے دن عشاء کے علاوہ کسی اور نماز سے پہلے یا بعد میں کر سکتا ہے علاوہ ممنوع اوقات کے؟
1۔ جب تہجد میں اٹھنے کا یقین نہ ہو تو وتر کی نماز عشاء کے ساتھ ہی پڑھ لی جائے، اسے تہجد تک مؤخر نہ کیا جائے،اگر اس طرح وتر قضا ہوتی رہتی ہے تو گناہ گار ہوگا۔
2-جب وتر کی نماز قضا ہوجائے تو مکروہ اوقات کے علاوہ کسی بھی وقت میں قضا کی جاسکتی ہے،عشاء کا وقت ہونا ضروری نہیں، اور بہتر یہ ہے کہ قضا نماز پڑھنے میں تاخیر نہ کی جائے، لہٰذا وتر قضا ہو تو اسے فجر کے وقت میں ہی پڑھ لینا بہتر ہوگا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200084
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن