بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر میں دعائے قنوت نہیں پڑھی


سوال

ہمارے امام نے  دعائے قنوت وتر میں نہیں پڑھی، ہمیں اس نے کہا کہ یہ واجب نہیں سنت ہے، تو مجھے بتا دیجیے کہ وتر میں دعائے قنوت واجب ہے یا سنت ہے؟ اور وتر میں دعائے قنوت رہ جائے یا نہ کرے تو سجدہ سہو  کرنا چاہیے یا نہیں؟ کیوں کہ اس نے بتایا کہ دعائے قنوت کے بغیر بھی نماز وترہو جاتی ہے!

جواب

وتر میں سارا سال قنوت واجب ہے،  پس اگر قنوت رہ گئی تو سجدہ سہو واجب ہوتاہے  اور نہ کرنے کی صورت میں وقت کے اندر وتر کی نماز کا اعادہ ضروری ہوتا ہے۔ نیز قنوت کو سنت کہنا اور اس کے بغیر وتر ہوجانے کی بات کرنا درست نہیں۔  البتہ قنوت میں وہ مخصوص دعا  پڑھنا اولیٰ ہے جو   دعائے قنوت کے نام سے مشہورہے اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، اس کے علاوہ دیگر قنوت یا ادعیہ پڑھنا بھی جائز ہے۔ 

لہٰذا اگر مذکورہ امام سے وتر میں نفسِ قنوت ہی سہواً رہ گئی تھی تو  سجدہ سہو  لازم تھا، نہ کرنے کی صورت میں وقت کے اندر اعادہ واجب تھا، اب سابقہ کوتاہی پر استغفار کرنا چاہیے، اور اعادہ مستحب ہے۔ اگر وہ اس بات کے قائل ہیں کہ قنوت سرے سے واجب ہی نہیں ہے تو یہ درست نہیں ہے۔ البتہ اگر امامِ مذکور نفسِ قنوت کے وجوب کے قائل ہیں، لیکن انہوں نے مخصوص دعا کے وجوب کی نفی کی ہے، اور اس مخصوص دعا کو سنت (مستحب) کہا ہے تو یہ درست ہے، اور اس کے مطابق اگر امامِ مذکور نے قنوت میں کوئی بھی دعا پڑھ لی تھی تو واجب ادا ہوگیا اس سے نماز میں کوئی خلل نہیں ہوا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَالْقُنُوتُ وَاجِبٌ عَلَى الصَّحِيحِ. كَذَا فِي الْجَوْهَرَةِ النَّيِّرَةِ. إذَا فَرَغَ مِنْ الْقِرَاءَةِ فِي الرَّكْعَةِ الثَّالِثَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حِذَاءَ أُذُنَيْهِ، وَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ فِي جَمِيعِ السَّنَةِ، وَمِقْدَارُ الْقِيَامِ فِي الْقُنُوتِ قَدْرُ {إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ} [الانشقاق: ١] . هَكَذَا فِي الْمُحِيطِ. وَاخْتَلَفُوا أَنَّهُ يُرْسِلُ يَدَيْهِ فِي الْقُنُوتِ أَمْ يَعْتَمِدُ؟ وَالْمُخْتَارُ أَنَّهُ يَعْتَمِدُ. هَكَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ. وَالْمُخْتَارُ فِي الْقُنُوتِ الْإِخْفَاءُ فِي حَقِّ الْإِمَامِ وَالْقَوْمِ. هَكَذَا فِي النِّهَايَةِ. وَيُخَافِتُهُ الْمُنْفَرِدُ وَهُوَ الْمُخْتَارُ. كَذَا فِي شَرْحِ مَجْمَعِ الْبَحْرَيْنِ لِابْنِ مَلَكٍ. وَلَيْسَ فِي الْقُنُوتِ دُعَاءٌ مُؤَقَّتٌ. كَذَا فِي التَّبْيِينِ. وَالْأَوْلَى أَنْ يَقْرَأَ " اللَّهُمَّ إنَّا نَسْتَعِينُك " وَيَقْرَأُ بَعْدَهُ " اللَّهُمَّ اهْدِنَا فِيمَنْ هَدَيْت " وَمَنْ لَمْ يُحْسِنْ الْقُنُوتَ يَقُولُ: {رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ} [البقرة: ٢٠١] . كَذَا فِي الْمُحِيطِ. أَوْ يَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَيُكَرِّرُ ذَلِكَ ثَلَاثًا، وَهُوَ اخْتِيَارُ أَبِي اللَّيْثِ. كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ". (الْبَابُ الثَّامِنُ فِي صَلَاةِ الْوِتْرِ، ١/ ١١١)

  وفیه أیضاً:

"(وَمِنْهَا الْقُنُوتُ) فَإِذَا تَرَكَهُ يَجِبُ عَلَيْهِ السَّهْوُ، وَتَرْكُهُ يَتَحَقَّقُ بِرَفْعِ رَأْسِهِ مِنْ الرُّكُوعِ وَلَوْ تَرَكَ التَّكْبِيرَةَ الَّتِي بَعْدَ الْقِرَاءَةِ قَبْلَ الْقُنُوتِ سَجَدَ لِلسَّهْوِ؛ وَلِأَنَّهَا بِمَنْزِلَةِ تَكْبِيرَاتِ الْعِيدِ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ". (الْبَابُ الثَّانِي عَشَرَ فِي سُجُودِ السَّهْوِ، ١/ ١٢٨)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں