بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر سفر میں


سوال

عشاء کی قصر نمازمیں وتر کی ادائیگی کے لیے کیا حکم ہے؟ احادیث کی روشنی میں اس پر روشنی ڈالیں. حوالہ سے بھی آگاہ کریں!

جواب

رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے یہ بات ثابت ہے کہ قصر صرف چار رکعات والی فرض نماز میں ہے، چار رکعات سے کم رکعات میں قصر نہیں ہے، چناں چہ مغرب، فجر اور وتر کی نماز میں قصر نہیں ہے،  سفر میں یہ پوری ادا کرنا ضروری ہے۔ حضرت عائشہ کی روایت میں مغرب کو  ’’وتر النهار‘‘   کہا ہے،  یعنی مغرب دن کے وتر اور نمازِ وتر رات کی وتر ہے، اور یہ دونوں وتریں مکمل پڑھی جائیں گی۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 92):
"وروي عن عائشة - رضي الله عنها - أنها قالت: فرضت الصلاة في الأصل ركعتين إلا المغرب؛ فإنها وتر النهار، ثم زيدت في الحضر وأقرت في السفر على ما كانت، وروي عن عمران بن حصين - رضي الله عنه - أنه قال: «ما سافر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا وصلى ركعتين إلا المغرب»".

المبسوط للسرخسي (1/ 240):
"وَفِي قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ» مَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ الْقَصْرَ عَزِيمَةٌ؛ لِأَنَّهُ أَمَرَ بِهِ، وَالْأَمْرُ يَدُلُّ عَلَى الْوُجُوبِ". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں