بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

واٹس ایپ گروپ میں مردوں اور عورتوں کے ایک ساتھ رہنے کا حکم


سوال

واٹس ایپ پر کچھ گروپس جوائننگ کے لیے ایسے آتے ہیں،  جن میں کبھی دین کی باتیں بتاتے ہیں، کبھی کسی گروپ میں قرآن کی تلاوت سکھاتے ہیں اور کبھی کسی بھی جگہ درس وغیرہ ہو رہا ہو، اس کی تاریخ اور وقت بتاتے ہیں اور یہ سب دیوبند عقائد رکھنے والے ہی گروپس ہیں،  اور جب ہم ان گروپس کو جوائن کرتے ہیں تو ان میں عورتوں کے ساتھ مرد حضرات بھی شامل ہوتے ہیں تو  کیا ایسے گروپس کو جوائن کرنا جائز ہے یا نا جائز ہے، جب کہ ہم دین سیکھنے  کی وجہ سے جوائن کرنا چاہتے ہوں؟  نیز اگر اسکول میں ایک ٹیچر کو منتظمین کسی ایسے گروپ میں ڈال دیں، جہاں مرد اور عورت ساتھ ایڈ ہو ں اور کام کی مجبوری کی وجہ سے ایڈ ہونا پڑ ے  تو اس کا  کیا حکم ہے؟

جواب

جس طرح مردو عورت کے خارجی اختلاط میں بہت مفاسد ہیں، اسی طرح بلکہ بعض اعتبار سے اس سے بڑھ کر واٹس ایپ وغیرہ سوشل میڈیا کے گروپوں میں مردوں اور عورتوں کا ایک ساتھ ایڈ رہنا بھی دسیوں مفاسد کا سبب ہے، لہذا ایسے گروپس میں از خود ایڈ ہونا یا کسی کے ایڈ کرنے کی صورت میں گروپ میں رہنا درست نہیں، ان سے نکلنے کا اختیار ہو تو نکلنا ضروری ہے، اگر نکلنا اختیار میں نہ ہو تو گروپ میں جاری بات چیت اور دیگر امور کا حصہ نہ بنیے، ہر وہ شخص خواہ مرد ہو یا عورت جو  ان گروپس میں حصہ دار ہوگا، وہ اپنے عمل کے بقدر مفاسد کا ذمہ دار ہوگا۔فقط واللہ اعلم 

اس حوالے سے مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

واٹساپ پر خواتین کا گروپ بناکر مسائل بتانا

آن لائن بذریعہ واٹس ایپ خواتین کے لیے تفسیر قرآن سیکھنا اور سکھانا


فتوی نمبر : 144105200052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں