بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کی لڑائی میں اولاد کیا کرے؟


سوال

میرے والدین کی شادی کے بعد سے لے کر آپس میں نہیں بنتی ہے، ابو شروع دن سے ہی امی کو مارتے ہیں اور امی بھی ان کی کوئی عزت نہیں کرتی ہیں۔ روزانہ وہ کسی نہ کسی طرح آپس میں لڑتے رہتے ہیں۔ انصاف کے تقاضے کو دیکھا جائے تو  ابو  زیادتی پر ہوتے ہیں،  جس سے گھر کا ماحول بہت خراب رہتا ہے۔ ہمارے  بچوں پر غلط اثر پڑ رہا ہے، والد کبھی کبھار کھانا چھوڑ دیتے ہیں،  بہت سارے ا بو کے دوست منانے کے لیے آتے تھے، لیکن اب کوئی بھی نہیں آتا ہے، روزانہ جب ڈیوٹی سے واپس آتا ہوں تو  لڑائی کی حالت ہوتی ہے،  والدہ کی طرف داری کرتے کرتے ابو  اب میرے خلاف ہو گئے ہیں،  میں دل کا مریض ہوں اور آپریشن کرایا ہوا ہے،  کبھی کبھار جب کنٹرول نہیں کر سکتا  تو والد کے ساتھ سخت کلمات بھی ادا ہو جاتے ہیں، جن کا مجھے بہت افسوس ہوتا ہے، مجھے بتائیں   کہ والدین کے درمیان میرا کردار کیا ہونا چاہیے؟ اور اگر معلوم ہو کہ امی ابو میں سے ایک غلط ہو تو کیا ایک طرفہ ہونا چاہیے یا نہیں؟

 مجھے بہت سارے دوست احباب کہتے ہیں کی تمہارے گھر جادو ہے،  اس کے تدارک کے لیے کیا کیا جائے؟

جواب

والدین کا ادب واحترام بہرصورت لازم ہے، اگر والد غلطی پر ہوں تب بھی ان کی بے ادبی، توہین، تذلیل یا ان کے ساتھ بے باکانہ گفتگو کرنا جائز نہیں، والدین کی لڑائی میں اولاد کا اعتدال پر قائم رہنا اور ہرایک کے احترام کوپیشِ نظر رکھنا ایک کڑا امتحان ہوتاہے، لیکن جوشخص شریعت کا متبع ہو اور فہم وفراست رکھتا ہو اس کے لیے ان معاملات کو سنبھالنا سہل ہوجاتاہے؛ لہذا آپ کا فریضہ یہ ہے کہ آپ والدین کو ہرممکن راحت پہنچانے کی کوشش کریں، ان کے مابین اختلاف کو کم کرنے اور انہیں حکمت ومصلحت عاجزی وانکساری کے ساتھ سمجھانے اور ایک دوسرے کے حقوق بتلانے کی کوشش کریں، ممکن ہے کہ اس طریقے سے ان کی باہمی ناچاقی کم ہوجائے اور گھر میں سکون کی فضا قائم ہو، ہمت اورحوصلے کے ساتھ گھر کے ماحول کو بدلنے کی کوشش کریں، والدین میں سے ہر ایک کا ساتھ دیں، کسی ایک کو راضی کرکے دوسرے سے قطع تعلقی کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔والدین میں سے اگر کوئی ایک غلطی پر ہو تب بھی اس کے ساتھ احترام کا رشتہ قائم رہنا ضروری ہے، جیسے والدہ کی خدمت اور اطاعت ضروری ہے، اسی طرح والد کی تعظیم بھی لازم ہے۔

اسی نوعیت کے ایک سوال کے جواب میں مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ نے لکھا ہے :

’’ آپ کے والدین کے اختلافات بہت ہی افسوس ناک ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو سمجھ عطا فرمائے۔ آپ ایسا ساتھ تو کسی کا بھی نہ دیں کہ دُوسرے سے قطع تعلق ہوجائے، دونوں سے تعلق رکھیں اور ان میں سے جو بھی بدنی یا مالی خدمت کا محتاج ہو اس کی خدمت کریں، ادب و احترام دونوں کا کریں، اگر ان میں ایک دُوسرے کی خدمت سے یا اس کے ساتھ تعلق رکھنے سے ناراض ہوتا ہو، اس کی پروا نہ کریں، نہ کسی کو پلٹ کر جواب دیں، چوں کہ آپ کی والدہ  بوڑھی بھی ہیں اور ان کا خرچ اُٹھانے والا بھی کوئی نہیں، اس لیے ان کی جانی و مالی خدمت کو سعادت سمجھیں‘‘۔ (آپ کے مسائل اور ان کا حل)

جادو یا دیگر اثراتِ بد سے بچاؤ  اور تحفظ کے لیےظاہری وباطنی طہارت کا اہتمام اور پنج وقتہ نمازوں کی پابندی کے ساتھ قرآنِ کریم کی تلاوت  اور قرآنی آیات پر مشتمل "منزل" نامی مجموعہ (جو شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمہ اللہ نے ترتیب دیا ہے، اس) کی بھی باقاعدگی سے تلاوت  کریں، وقتاً فوقتاً گھر میں سورۂ بقرہ کی تلاوت معتدل آواز میں کریں، خود نہیں کرسکتے تو کسی سے کروالیا کریں، اور گھر میں دینی ماحول بنانے کی کوشش کریں، ان شاء اللہ تعالیٰ جھگڑے اور ٹینشن کا ماحول ختم ہوجائے گا۔

 نیز حفاظت  کی مسنون دعائیں ، آیۃ الکرسی اور آخری تین قل  یقین کے ساتھ صبح وشام پڑھنے کا اہتمام کریں، اگر جادو یاثرات ہوئے تو ان شاء اللہ بہت جلد جادواور  اثرات ختم ہوجائیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200829

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں