بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کی اجازت کے بغیر حج یا عمرہ کرنا


سوال

والدین کی اجازت کے بغیر حج یا عمرہ کیا جا سکتا ہے کہ نہیں یا ان دونوں عبادتوں پہ کوئی اثر پڑے گا؟

جواب

اگر حج فرض ہے تو حج کے لیے والدین سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے، بلکہ اجازت نہ ملنے کی صورت میں بھی جانا ضروری ہے۔ اور اگر حج فرض نہیں تو ایسے حج اور عمرے کے لیے والدین سے اجازت لے کر جانا زیادہ بہتر ہے، بلکہ اگر والدین کو خدمت کی ضرورت ہو تو اُن کی اجازت کے بغیر نفلی حج اور عمرہ کے لیے جانا مکروہ ہو گا۔

الفتاوى الهندية (1/ 220):
"ويكره الخروج إلى الحج إذا كره أحد أبويه إن كان الوالد محتاجاً إلى خدمة الولد، وإن كان مستغنياً عن خدمته فلا بأس". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں