بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین جلد شادی نہ کرائیں تو کیا کریں؟


سوال

اگر والدین رشتہ کرنے میں ذات برادری کو ترجیح دیتے ہوں اور اسی انتظار میں بچوں کی عمریں زیادہ ہورہی ہوں، ایسے میں اگر کوئی بچہ خود شادی کرلے تو کیا وہ گناہ گار ہوگا؟ یا وہ والدین کے ڈر سے شادی نہ کرے ، مگر غیر محارم سے رابطہ رکھے تو اس صورت میں بھی کیا صرف وہی گناہ گار ہوگا؟ نیز ایسی صورتِ حال میں بچے کس طرح گناہ سے بچیں؟

جواب

بچے جب شادی کی عمر کو پہنچ جائیں تو ان کے نکاح کا انتظام کرانا والدین کی ذمہ داری ہے، اس میں معمولی اور غیر اہم امور کی وجہ سے تاخیر کرنا مناسب نہیں، خصوصاً موجودہ ماحول میں جہاں بے راہ روی عام ہے، جلد از جلد اس ذمہ داری کو ادا کردیناچاہیے، اگر والدین بلاوجہ تاخیر کررہے ہوں اور بیٹا از خود شادی کرلے تو گناہ گار تو نہیں ہوگا، لیکن ایساکرنا معاشرے میں  معیوب سمجھاجاتاہے اور اس طرح کے نکاح کے بعد عموماً ذہنی سکون حاصل نہیں ہوپاتا جو نکاح کا ایک اہم مقصد ہے ؛ اس لیے  بہتر یہ ہے کہ دیگر بڑوں بزرگوں وغیرہ کی وساطت سے والدین کو تیار کیا جائے کہ وہ اس ذمہ داری کو ادا کریں از خود ایسا قدم نہ اٹھائیں۔

 نامحرم لڑکیوں سے تعلق  رکھناشرعاً ناجائز اور حرام ہے، اور تعلق رکھنے والا یقینا گناہ گار ہےدوسرا کوئی ہو یا نہ ہو ، والدین جب تک اس ذمہ داری کو ادا نہیں کرتے کثرت سے روزے رکھنے کا اہتمام کریں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے حالات میں جوانوں کو یہی حکم ارشاد فرمایاہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200506

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں