میری والدہ کا انتقال ہوگیا تھا، ان کا ایک زیور ( لاکٹ اور رنگ) میری بیوی کے پاس ہے جو ان کے انتقال کے بعد میرے پاس تھا، میرے والد حیات ہیں اور دو بھائی بھی ہیں ، مجھے یہ معلوم کرنا تھا کہ اگر میں اس کی مالیت معلوم کرکے اس کی ادائیگی کردوں تو صحیح ہے؟ اور اس میں میرے والد کا کتنا حصہ ہوگا اور ہم تین بھائیوں کا کتنا؟
صورتِ مسئولہ میں آپ کی والدہ کا مذکورہ ملکیتی زیور ان کے انتقال کے بعد ان کا ترکہ ہے، جو ان کے شرعی وارثوں میں تقسیم کرنا ضروری ہے۔اگر دیگر ورثاء راضی ہوں کہ آپ ان کوزیور کی قیمت اداکردیں تو پھر انہیں قیمت اداکرسکتے ہیں۔زیور کی تقسیم کاطریقہ یہ ہے کہ اس کے چار حصے کرکے مرحومہ کے شوہر (آپ کے والد) کو ایک حصہ اور ہر ایک بیٹے کو بھی ایک ، ایک حصہ ملے گا، مثلاً: 100 روپے میں سے آپ کے والد کو 25 روپے اور آپ سب بھائیوں میں سے ہر ایک کو بھی 25، 25 روپے ملیں گے۔
تقسیم کی یہ صورت اس وقت ہے جب کہ آپ کی کوئی بہن والدہ کی وفات کے وقت حیات نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201021
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن