بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ اورچچازاد بھائی میں میراث کی تقسیم


سوال

ایک عورت مرگئی ہے ، اس کے ورثاء میں صرف اس کا شوہر، اس کی ماں اور اس کا ایک چچازادبھائی  ہے۔ شوہر صلح کرکے میراث نہیں لینا چاہ رہا، تو اب میت کی ماں اور میت کے چچازاد بھائی کو میراث میں سے کتنا کتنا حصہ ملے گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر شوہراپنی مرحومہ بیوی کے ترکہ میں سے اپناحصہ نہیں لے رہا اور مذکورہ ورثاء کے علاوہ کوئی وارث حیات نہیں ہےتومرحومہ کے کل مال  کوتین (3)حصوں میں تقسیم کیاجائے گا جس میں سے ایک حصہ(یعنی ثلث)مرحومہ کی والدہ کو ملے گااوردوحصے مرحومہ کے چچازادبھائی کو ملیں گے۔

واضح رہے کہ حصہ وراثت سے دستبرداری کےلیے کسی وارث کا صرف اتنا کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ وہ اپنا حصہ وراثت چھوڑ رہا ہے ،بلکہ لازم ہے کہوہ اپنا حصہ وصول کرے اورپھر اگر چاہے تو واپس کرے یا اپنے حصے کے بدلے کوئی چیز قبول کرلے ،اگر چہ کوئی معمولی چیز ہی کیوں نہ ہو۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143712200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں