مفتی صاحب پوچھنا یہ تھا کہ میری ماں 86 سال کی ہے اور 3 ذہنی معذور بھائی ہیں جو لاڑکانہ میں رہتے ہیں جن کی دیکھ بھال کی سخت ضرورت ہے۔اور میری پرایئوٹ ملازمت کراچی میں ہے،کیا میں ملازمت چھوڑ کر ان کی خدمت کے لئے جا سکتا ہوں؟ اگر جاؤں تو ہمارا نان نفقہ کیسے چلے گا؟ ایک تو روزگار ملتا نہیں اور میں لگا روزگار چھوڑ کر جاؤں تو مناسب ہوگا کیا؟ اس مسئلہ میں دین کیا کہتا ہے؟ برائے مہربانی میری رہنمائی فرمایئں؟ اور دوسرا یہ کہ ہمارا یک گھر کراچی میں ہے،اگر میں اس کو بیچ کر لاڑکانہ جا کے رہتا ہوں اور گھر کے پیسے بینک میں رکھ کر گھر کا خرچہ چلاؤں تو وہ سود ہوگا تو اس بارے میں میری مدد کریں میں بہت پریشان ہوں۔
اگر کوئی اور وسیلہ معاش نہ ہو، تو والدہ اور معذور بھائیوں کا نان ونفقہ شرعی طور پر آپ کے ذمے لازم ہے، ان کی مناسب دیکھ بھال بھی آپ کی ذمہ داری ہے۔ آپ کے سوال کی نوعیت مشورہ طلبی کی سی ہے، اس بارے میں عرض ہے کہ اگر آپ کے کراچی میں رہتے ہوئے آپ کی والدہ اور بھائیوں کی دیکھ بھال کا سامان ہو سکے تو آپ کو ملازمت ترک کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔ بصورت دیگر آپ انہیں کراچی اپنے پاس ہی منتقل کر لیں، جیسا کہ آپ نے کراچی میں اپنی رہائش کے انتظام کا ذکر بھی کیا ہے۔ اگر دونوں صورتیں ممکن نہ ہوں، تو فوری طور پر ملازمت ترک کرنے کی بجائے لاڑکانہ ہی میں ملازمت کی تلاش جاری رکھے اور جیسے ہی بند وبست ہو جائے وہاں منتقل ہو جائیں۔ البتہ یہ ذہن میں رہے کہ بہر صورت آپ کی یہ مجبوری بینک میں پیسہ جمع کروا کر اس سے سود وصول کرنے کے لیے وجہ جواز کسی طرح نہیں بن سکتی ہے۔
فتوی نمبر : 143502200022
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن