بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہیے


سوال

ہم چھ بھائی شادی شدہ ایک گھر میں الگ الگ کمروں میں رہتے ہیں۔ جہاں کچن بھی الگ الگ ہیں۔والد صاحب ایک بھائی کے ساتھ رہتے ہیں۔ والد صاحب کو یہ بات سب بھائیوں نے کہی ہے کہ آپ کا جب دل کرے کسی بھی بھائی سے ملنے آسکتے ہیں۔ لیکن وہ نہیں آتے جب تک انہیں باقاعدہ نہ بلایا جائے۔ ایسا ہی کچھ رمضان میں ہے۔ جب تک نہیں کہیں کہ آپ کل افطاری فلاں کے ساتھ کریں تب تک وہ کسی بھی بیٹے کے پاس نہیں جائیں گے۔ کیا ان کا ایسا کرنا صحیح ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سب بیٹوں نے اپنے والد کو اپنے اپنے پورشن میں آنے کی اجازت دی ہوئی ہے، اس کے باوجود بن بلائے ان کا نہ آنا مناسب نہیں ہے، البتہ اگر انہیں اس بیٹے سے طبعی انس ومحبت زیادہ ہے جس کے ہاں وہ رہتے ہیں تو اس میں حرج نہیں ہے، یا اگر دیگر بیٹوں کی طرف سے کوئی بات ان کے مزاج کے خلاف ہوئی ہو تو اولاد کو چاہیے کہ وہ والد کو راضی کریں، اور ان کی خدمت اور آرام میں کسی طرح کی کمی نہ کریں۔ بہرحال والد کے ساتھ حسنِ سلوک ہر بیٹے کی شرعی ذمہ داری ہے، تمام اولاد کو چاہیے کہ اپنے والد کے مزاج کی رعایت رکھتے ہوئے ان کے ساتھ حسنِ سلوک کرتے رہیں، اور اگر وہ بغیر بلائے نہیں آتے تو  بلاکر لائیں،  اور بار بار انہیں بلانے میں بوجھ محسوس نہ کریں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201053

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں