بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کے تایا (بیٹی کے لیے) محرم ہیں


سوال

کیا میرے تایا میری بیٹی کے محرم ہیں؟ میری بیٹی میرے تایا کے ساتھ عمرہ پر جاسکتی ہے؟

جواب

والد  کے چچا/ تایا (یعنی عورت کے دادا کے حقیقی بھائی )بیٹی کے لیے بھی چچا/ تایا  کا حکم رکھتے ہیں، آپ کے تایا (یعنی آپ کی بیٹی کے دادا کے بھائی)آپ کی بیٹی کے لیے محارم میں شامل ہیں، شرعاً بھتیجے کی بیٹی ، بھتیجی کے ہی حکم میں شامل ہے،  لہذا آپ کی بیٹی کا آپ کے تایا کے ساتھ عمرہ پر جانا درست ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"(الباب الثالث في بيان المحرمات) وهي تسعة أقسام: ( القسم الأول: المحرمات بالنسب) وهن الأمهات والبنات والأخوات والعمات والخالات وبنات الأخ وبنات الأخت، فهن محرمات نكاحاً ووطئاً ودواعيه على التأبيد، فالأمهات: أم الرجل وجداته من قبل أبيه وأمه وإن علون، وأما البنات فبنته الصلبية وبنات ابنه وبنته وإن سفلن، وأما الأخوات فالأخت لأب وأم والأخت لأم، وكذا بنات الأخ والأخت وإن سفلن، وأما العمات فثلاث: عمة لأب وأم وعمة لأب وعمة لأم، وكذا عمات أبيه وعمات أجداده وعمات أمه وعمات جداته وإن علون، وأما عمة العمة فإنه ينظر إن كانت العمة القربى عمة لأب وأم أو لأب فعمة العمة حرام، وإن كانت القربى عمة لأم فعمة العمة لاتحرم، وأما الخالات فخالته لأب وأم وخالته لأب وخالته لأم وخالات آبائه وأمهاته، وأما خالة الخالة فإن كانت الخالة القربى خالة لأب وأم أو لأم فخالتها تحرم عليه، وإن كانت القربى خالة لأب فخالتها لاتحرم عليه، هكذا في محيط السرخسي". (6/454) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200437

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں