بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی میراث کے پیسوں سے خریدے گئے گھر میں سے کسی ایک اولاد کو بے دخل کرنے کا حکم


سوال

 والد کے انتقال کے بعد وراثت میں4 بیٹیوں ، 1 بیٹے اور والدہ کا حصہ ملا، اولاد کی کم عمری کی وجہ سے سارا حصہ والدہ کے حوالے ہوا، اس میں کچھ رقم جو والد کے دفتر سے ملی ملا کر 1 فلیٹ لے لیا۔ اب فلیٹ اس وقت نہ والدہ کے نام ہے نہ ہی کسی بالغ بہن یا بھائی کے، مگر جب والدہ کے نام ہو جائےتو وہ کسی ایک اولاد جیسے کہ بیٹے کو دے دیں یا پاور دے کہ سب کا اختیار نہ رہے اور بھائی فلیٹ سے نکال دیں یا والدہ ہی ایک بیٹی کوبے دخل کر کے  نکال دیں  تو یہ والد کی طرف سے ملا حصہ بھی ضبط ہورہا ہے اور حق تلفی بھی ہے۔ ایسے میں زبردستی شادی بھی چاہ رہےہیں۔ اصلاح کریں۔

جواب

جو مکان والد کی میراث کی رقم سے خریدا گیا ہو اس میں تمام بیٹوں اور بیٹیوں  اپنے شرعی حصے کے بقدر حق دار ہیں، قانونی طور پر وہ مکان کسی ایک کے نام پر کرنے سے باقی سب کا حق اس میں سے ختم نہیں ہوگا، اس لیے کسی بھی اولاد کو اس مکان میں سے بے دخل کرنا درست نہیں ہے، اسی طرح بالغ لڑکے یا لڑکی  پر شادی کے معاملے میں زبردستی کرنا جائز نہیں، والدین ان کی شادی کے معاملے میں ان کی رضامندی کو بھی ملحوظ رکھیں،فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200656

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں