بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی میراث سے کچھ لیا تو تین طلاق


سوال

میرے والد اور بڑے بھائی دونوں نے مشترکہ طور پر ایک کنال زمین خریدی ۔اس میں زیادہ رقم بھائی کی تھی، والد کی کم تھی ۔ زمین کے کاغذات والد کے نام پر ہیں ،بھائی نے والد سے کئی بار وہ زمین اپنے نام کرنے کی درخواست کی، لیکن والد نے وہ زمین ان کے نام نہیں کی، اب وہ وفات پاچکے ہیں ۔ اور بھائی دل برداشتہ ہوکر والد کی زندگی میں ہی یہ قسم کھا چکے ہیں کہ اگر میں نے والد کی کسی جائیداد یا میراث سے حصہ لیا تو میری بیوی کو تین طلاق ہے۔ والد کی وفات کے بعد میں اپنے والد کو تیں بار خواب میں دیکھ چکا ہوں، وہ مجھ سے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ بیٹا ان کو (میرے بڑے بھائی کو) اس کی زمین دو، اس کی وجہ سے مجھے تکلیف ہورہی ہے ۔

اب حل طلب بات یہ ہے کہ:

۱۔ کیا ہم ورثا اپنے بھائی کو وہ مذکورہ زمین دے سکتے ہیں ؟

۲۔وہ زمین لینے کی صورت میں ان کی بیوی کو طلاق تو نہیں ہوگی؟

۳۔اس زمین کی خریداری کے وقت جو رقم بڑے بھائی نے دی تھی  وہ رقم ہم اپنے بھائی کو دے سکتے ہیں ؟

 ۴۔بھائی کا کہنا ہے کہ میں نے والد کو معاف کیا ہے، لیکن لگتا یہ ہے کہ اس نے صدقِ دل سے معاف نہیں کیا ؛ کیوں کہ کبھی کبھا ر اپنے قول سے پھر جاتا ہے ، تو اس صور ت حال میں کیا طریقہ اختیار کیا جائے کہ والد کو تکلیف بھی نہ پہنچے اور بھابھی کو طلاق بھی نہ ہو ؟  برائے مہر بائی میری راہ نمائی فرمائیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کے بھائی کو چاہیے کہ سچے دل سے اپنے مرحوم والد کو معاف کردے تاکہ ان کی اگلی منزل آسان ہوسکے۔

طلاق سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ بھائی کے علاوہ باقی ورثاء مذکورہ زمین وراثت میں  اپنی ملکیت میں لے کر مذکورہ بھائی کو گفٹ کردیں، اس طرح کرنے سے وہ زمین  مذکورہ بھائی کی ملکیت ہوجائے گی اور طلاق بھی واقع نہیں ہوگی، یہ حکم والد مرحوم کی جائیداد اور ترکہ کے متعلق ہے۔

سوال میں مذکورہ زمین کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ اگر سائل کے بھائی نے والد مرحوم کی زندگی میں کسی موقع پر اپنا حصہ والد کی ملکیت میں دے دیا تھا تو شرعی طور پر اس کے مالک بھی والد مرحوم ہوں گے اور اس زمین کا حکم بھی دیگر ترکے کی طرح ہوگا۔ اور اگر والد مرحوم اور مذکورہ بھائی نے زمین مشترکہ طور پر خریدی تھی اور صرف قانوناً والد کے نام پر  کرائی تھی، بھائی نے اپنا حصہ والد کی ملکیت میں نہیں دیا تھا تو اس صورت میں  سائل کے والد مرحوم اور مذکورہ بھائی زمین خریدتے وقت زمین کی  قیمت  کی ادائیگی کے بقدر  زمین کے (دونوں) شرعاً مالک تھے ، اور والد کی موت کے  بعد زمین کا  جو حصہ  والد کا تھا وہ ان کے وثاء میں تقسیم ہوگا  اور جو حصہ مذکورہ بھائی کا ہے وہ بعینہ بھائی کو منتقل ہو جائے گا۔

والد  کی متروکہ زمین و دیگر اشیاء سے اگر مذکورہ بھائی نے کچھ لیا تو ان کی بیوی پر تین طلاق واقع ہوجائیں گی ،البتہ اگر ان کا حصہ  باقی ورثاء اپنی ملکیت میں لینے کے بعد مذکورہ بھائی کو گفٹ کر دیتے ہیں تو اس  طرح  طلاق سے بچا جا سکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں