بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی دو کان میں کاروبار کرکے بنائی گئی جائیداد کاحکم


سوال

ہم پانچ بھائی ہیں، میرے والد نے 25 سال پہلے گھریلو جھگڑے کی بنا پر مجھے بیوی بچوں سمیت بغیر کوئی  حصہ دیے گھر سے بے دخل کر دیا تھا۔اس وقت میرے والد کی جائیداد میں10 لاکھ روپے اور ایک 1200 فٹ کا مکان اور دو کرائے کی دکانیں تھیں، چوں کہ اس زمانے میں دکانوں سے کوئی خاص منافع نہیں مل رہا تھا، مگر اب میرے والد کا انتقال ہو چکا ہے اور میرے باقی چار بھائیوں نے اس دکان میں سے والد کے زیر کفالت رہ کر جائیدادیں بنا کر اپنے نام کر رکھیں ہیں۔اب میراث کے تقسیم کے وقت وہ مجھے سوائے 1200فٹ مکان کے میرے بے دخل کرنے کے بعد دکانوں سے کما ئی گئی جائیداد میں یہ کہہ کر حصہ نہیں دے رہے کہ وہ ہم نے اپنی محنت سے بنائی ہیں۔کیا میرا اس جائیداد میں جو میرے بھائیوں نے باپ کی دکان میں کاروبار کرکے بنائی ہیں حصہ نہیں بنتا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر بھائیوں نے والد کی دوکان میں اپنا کام شروع کیا تھا اور اس میں محنت کرکے جائیداد بنائی ہے تو اس میں سائل کا حصہ نہیں ہوگا، یہ ان ہی بھائیوں کی شمار ہوگی۔

اور اگر کاروبار والد کا تھا اور اسی کاروبار کو بھائیوں نے آگے بڑھایا ہے اور اس سے جائیداد بنائی ہے تو یہ اضافی جائیداد بھی والد ہی کا ترکہ شمار ہوگی اور دیگر ورثاء کی طرح سائل کابھی اس میں حصہ ہوگا ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200312

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں