بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد بلا وجہ بیٹے کا رشتہ ختم کرنا چاہے


سوال

میں شادی کرنا چاہتا ہوں ، میرے گھر والوں نے 23-12-2017 کو میری پسند کی جگہ بات پکی کی ، اب کچھ  ہفتوں پہلے شادی کی تاریخ لی،  اب میرے والد صاحب اس رشتہ کو   اپنی ضد  کی  وجہ  سے ایک ہفتے پہلے ختم کرچکے ،  کچھ دن پہلے پھر غلطی کا احساس ہوا تو معافی مانگ کر تعلق بحال کرلیا ، اب پھر سے گھر کا  سکون خراب کر رہے ہیں  اور اس رشتہ کو بھی ختم کرنا چاہ رہے ہیں۔

جواب

صورتِ  بالا میں  آپ کے  والدِ  محترم  کا محض ذاتی  ضد  کی بنا پر آپ کے رشتہ کو  بار بارختم کرنا  نامناسب عمل ہے، اگر کوئی اور معقول وجہ نہ ہو  تو مقررہ  تاریخ پر نکاح کردینا چاہیے، بلا وجہ  تاخیر  شرعاً واخلاقاً درست نہیں ہے، نیز وعدہ خلافی بھی گناہ ہے، اس لیے جب تک کوئی شرعی وجہ نہ ہو وعدہ نکاح نہیں توڑنا چاہیے۔چناں چہ حدیث شریف میں ہے:

"وعن أبي سعيد وابن عباس قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوّجه، فإن بلغ ولم يزوّجه فأصاب إثماً فإنما إثمه على أبيه»''. (مشكاة المصابيح (2/ 939)

ترجمہ: جس کے ہاں بچہ پیدا ہو اس کی ذمہ داری ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے،  بالغ ہونے پر اس کی شادی کرے، اگر شادی نہیں کی اور اولاد نے کوئی گناہ کرلیا تو باپ اس جرم میں شریک ہوگا اور گناہ گار ہوگا۔

"وعن عمر بن الخطاب وأنس بن مالك رضي الله عنهما عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " في التوراة مكتوب: من بلغت ابنته اثنتي عشرة سنةً ولم يزوّجها فأصابت إثماً فإثم ذلك عليه. رواهما البيهقي في شعب الإيمان". (مشكاة المصابيح (2/ 939)

ترجمہ: تورات میں درج ہے کہ جس کی بیٹی بارہ سال کی ہوجائے اور وہ اس کا نکاح نہ کرے، پھر لڑکی سے کوئی گناہ ہوجائے تو باپ بھی گناہ گار ہوگا۔

والد صاحب کو  ان کے بڑوں کے ذریعہ حکمت و بصیرت سے سمجھانے کی کوشش کریں۔ 

باقی  آپ کے والد آپ کے ساتھ جتنا بھی برا سلوک کریں،  پھر بھی آپ پر لازم ہے کہ آپ ان کے حقوق ادا کریں ، ان سے ادب کے ساتھ پیش آئیں، ان کے ساتھ کسی بھی قسم کی بد تمیزی یا بے ادبی کرنا یا اونچی آواز میں ان سے بات کرنا جائز نہیں ہے،  آپ اپنی طرف سے ان کو ناراض کرنے والا کوئی کام نہ کریں۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے والدین کی اطاعت اور ان کے حقو ق بیان فرمائیں تو کسی نے سوال کیا کہ اگر وہ ظالم ہوں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگرچہ وہ ظالم (زیادتی کرنے والے) ہوں، اگرچہ وہ ظالم ہوں، اگرچہ وہ ظالم ہوں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201877

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں