بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد اولاد میں برابری نہیں کرتے


سوال

میرے والد صاحب ہمارے درمیان برابری نہیں کرتے،  بلکہ مجھے ہمیشہ آخر میں رکھتے ہیں یا محروم چھوڑتے ہیں تو میں کیا کروں؟

جواب

جیسے تمام اولاد پر اپنے والدین کی خدمت لازم ہے، اسی طرح والدین پر لازم ہے کہ تمام اولاد کے ساتھ عطایا میں برابری والا معاملہ کریں؛ لہذا اگر آپ کے والد صاحب واقعتاً ایسا کرتے ہیں تو یہ درست نہیں ہے، اگر آپ اپنے والد صاحب کو  ان کا ادب ملحوظ رکھ کر حکمت کے ساتھ  اس شرعی مسئلہ سے آگاہ کرسکتے ہیں تو انہیں شریعت کا حکم بتائیں، ورنہ کسی بڑے کے ذریعے حکمت سے ان تک بات پہنچائیں۔ اور جب تک وہ اس کے مطابق عمل نہ کریں، آپ صبر سے کام لیں، ان کے ساتھ اپنا رویہ حسن سلوک ہی کا رکھیں، اولاد کا فرض ہے کہ والدین چاہے زیادتی کریں تب بھی والدین کے حقوق کی ادائیگی کا اہتمام کرے اور ان کے آگے اُف تک نہ کہے۔

واضح رہے کہ اگر آپ کی نافرمانی یا آپ کی کسی غلطی یا ناتجربہ کاری کی وجہ سے آپ کے والد  آپ کے ہاتھ میں زیادہ مال نہیں دیتے، جب کہ ان کا مقصود آپ کے ساتھ زیادہ کرنا نہیں ہے، تو حکم مختلف ہوگا، ایسی صورت میں آپ کو چاہیے کہ والد سے معافی مانگ کر ان کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئیں۔ البتہ بعض کو دینا اور کسی ایک بیٹے یا بیٹی کو بالکل محروم کرنا کسی صورت میں درست نہیں ہے۔

المغني لابن قدامة  میں ہے:

"وقال أبو حنيفة، ومالك، والشافعي، وابن المبارك: تعطى الأنثى مثل ما يعطى الذكر؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم قال لبشير بن سعد: " سوّ بينهم ". وعلّل ذلك بقوله: «أيسرّك أن يستووا في برك؟ قال: نعم. قال: فسوّ بينهم». والبنت كالابن في استحقاق برها، وكذلك في عطيتها". (6 / 53، مكتبة القاهرة) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144107200801

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں