بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا واجب الاعادہ نماز میں نیا آدمی شریک ہوسکتا ہے؟


سوال

اگر کوئی نماز واجب الاعادہ ہو  (جماعت امام کے ساتھ) تو اس جماعت میں امام کے ساتھ نو آورد آدمی شریک ہوسکتا ہے جب کہ دوبارہ اسی نماز کا اعادہ کرتے ہیں چاہے جو بھی نماز ہو یعنی مغرب عشاء عصر وغیرہ؟

جواب

اگر پہلی مرتبہ جماعت کی نماز میں فرض ترک ہونے کی وجہ سے دوبارہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کی جارہی ہو تو اس میں نئے نمازیوں کے  لیے شریک ہونا درست ہے؛ کیوں کہ پہلی دفعہ جو نماز ادا کی گئی تھی فرض ترک ہونے کی وجہ سے وہ نماز باطل ہوگئی تھی۔ 

اور اگر  پہلی دفعہ جماعت کی نماز میں واجب ترک ہونے کی وجہ سے جماعت کا اعادہ کیا جارہا ہو تو اس صورت میں نئے آنے والے نمازیوں کے  لیے اس جماعت میں شرکت کرنا درست نہیں؛ کیوں کہ پہلی مرتبہ جماعت کی نماز  سے فرض ادا ہوچکا ہے، اور  دوسری جماعت صرف تکمیل ہے فرض نہیں، اس  لیے فرض پڑھنے والوں کی نماز غیر فرض پڑھانے والے کے پیچھے جائز نہیں۔

الدر المختار مع ردالمحتار (1 / 457):

"و كذا كل صلاة أديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها  والمختار أنه جابر للأول لأن الفرض لايتكرر.

 قوله: (و المختار أنه) أي الفعل الثاني جابر للأول بمنزلة الجبر بسجود السهو وبالأول يخرج عن العهدة وإن كان على وجه الكراهة على الأصح كذا في شرح الأكمل على أصول البزدوي ومقابله ما نقلوه عن أبي اليسر من أن الفرض هو الثاني واختار ابن الهمام الأول قال لأن الفرض لا يتكرر وجعله الثاني يقتضي عدم سقوطه بالأول إذ هو لازم ترك الركن لا الواجب إلا أن يقال المراد أن ذلك امتنان من الله تعالى إذ يحتسب الكامل وإن تأخر عن الفرض لما علم سبحانه أنه سيوقعه ا هـ يعني أن القول بكون الفرض هو الثاني يلزم عليه تكرار الفرض لأن كون الفرض هو الثاني دون الأول يلزم منه عدم سقوطه بالأول وليس كذلك لأن عدم سقوطه بالأول إنما يكون بترك فرض لا بترك واجب وحيث استكمل الأولفرائضه لا شك في كونه مجزئا في الحكم وسقوط الفرض به وإن كان ناقصا بترك الواجب فإذا كان الثاني فرضا يلزم منه تكرار الفرض إلا أن يقال الخ فافهم."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200522

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں