بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وما نحن بمسبوقین کی جگہ وماھم بمسبوقین پڑھنے کا حکم


سوال

ہمارے یہاں امام صاحب نے نماز میں"ومانحن بمسبوقین" کے بجائے "وماھم بمسبوقین"پڑھ دیا تو کیا نماز ہوگئی؟

جواب

واضح رہے کہ  قرآن میں دو مقامات  پر  مذکورہ آیت"و ما نحن بمسبوقين " وارد ہوئی ہے۔ دونوں مقامات میں "نحن" کی جگہ "هم" پڑھنے کی صورت میں آیت کے معنی اور مفہوم میں تغیر فاحش  آجائے گا  کیونکہ آیت کا درست معنی ہے کہ"ہم  (یعنی اللہ تعالی) عاجز نہیں ہیں" جبکہ "هم بمسبوقين"  پڑھنے کی صورت میں ترجمہ ہوجائے کہ "وہ عاجز نہیں ہیں"، لہذا معنی میں فساد کی وجہ سے  نماز فاسد ہو گئی، اس نماز کا اعادہ کرنا ضروری ہے۔

وہ دو مقامات جہاں یہ آیت مذکور  ہے ،درج ذیل ہیں :

۱)   نَحۡنُ قَدَّرۡنَا بَيۡنَكُمُ ٱلۡمَوۡتَ وَمَا ‌نَحۡنُ ‌بِمَسۡبُوقِينَ(سورۃ الواقعہ آیت نمبر ۶۰)

۲)فَلَآ أُقۡسِمُ بِرَبِّ ٱلۡمَشَٰرِقِ وَٱلۡمَغَٰرِبِ إِنَّا لَقَٰدِرُونَ. عَلَىٰٓ أَن نُّبَدِّلَ خَيۡرٗا مِّنۡهُمۡ وَمَا نَحۡنُ بِمَسۡبُوقِينَ(سورۃ المعارج آیت نمبر ۴۰،۴۱)       

فتاوی شامی میں ہے:

"والقاعدة عند المتقدمين أن ما غير المعنى تغييرا يكون اعتقاده كفرا يفسد في جميع ذلك، سواء كان في القرآن أو لا إلا ما كان من تبديل الجمل مفصولا بوقف تام وإن لم يكن التغيير كذلك، فإن لم يكن مثله في القرآن والمعنى بعيد متغير تغيرا فاحشا يفسد أيضا كهذا الغبار مكان هذا الغراب.

وكذا إذا لم يكن مثله في القرآن ولا معنى له كالسرائل باللام مكان السرائر، وإن كان مثله في القرآن والمعنى بعيد ولم يكن متغيرا فاحشا تفسد أيضا عند أبي حنيفة ومحمد، وهو الأحوط. وقال بعض المشايخ: لا تفسد لعموم البلوى."

(کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ ج نمبر۱ ص نمبر ۶۳۱، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100471

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں