بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نیکی کے کام کا ذکر کرنا


سوال

زید نے ایک مسجد اللہ کے نام پر تعمیر کی،اس کی تعمیر کا اس نے اپنے ساتھی سے ذکر کیا، کیا مسجد کی تعمیر کا ذکر کرنے سے زید کی نیکی ضائع ہوجائے گی؟

جواب

اگر کسی نیک عمل کا کسی دوسرے شخص کے سامنے اظہار کیاجائے اور اس اظہار میں ریاء، فخر، نام ونمود یا اس سے کوئی صلہ مقصود نہ ہو تو اس میں کوئی گناہ نہیں ہے، بلکہ بعض مواقع پر دوسرے لوگوں کو نیکی کی جانب راغب کرنے کے لیے اس کے اظہار کوشرعاً پسند کیاگیاہے،البتہ نیکی کو مخفی رکھنا زیادہ افضل ہے، اصل بات یہ ہے کہ احوال و اشخاص اور اغراض کے فرق سے نیکی کے اظہار کے حکم میں بھی فرق آتاہے، بعض مواقع پر نیکی کا اظہار ضروری، بعض میں بہتر اور بعض میں ممنوع ہوتاہے، اسی طرح اخفا بعض احوال میں بہتر، بعض میں ضروری ہوتاہے۔ 

بہرحال زیدنے اگر کسی اپنے ساتھی کے سامنے اپنے اس نیک عمل کا ذکر کسی منفی جذبےکے  تحت نہیں کیا تو اس میں کوئی حرج نہیں اور نہ ہی اس ذکر کرنے سے زید کے اس نیک عمل کا ثواب ضائع ہوگا۔

تفسیر قرطبی میں ہے :

"ذهب جمهور المفسرين إلى أن هذه الآية في صدقة التطوع، لأن الإخفاء فيها أفضل من الإظهار، وكذلك سائر العبادات الإخفاء أفضل في تطوعها لانتفاء الرياء عنها، وليس كذلك الواجبات. قال الحسن: إظهار الزكاة أحسن، وإخفاء التطوع أفضل؛ لأنه أدل على أنه يراد الله عز وجل به وحده ... بيد أن علماءنا قالوا: إن هذا على الغالب مخرجه، والتحقيق فيه أن الحال [في الصدقة] تختلف بحال المعطى [لها] والمعطى إياها والناس الشاهدين [لها]، أما المعطى فله فيها فائدة إظهار السنة وثواب القدوة. قلت: هذا لمن قويت حاله وحسنت نيته وأمن على نفسه الرياء، وأما من ضعف عن هذه المرتبة فالسر له أفضل". (3/333)

تفسیرابن کثیر میں ہے:

"وقوله: {وَإِنْ تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُم} فيه دلالة على أن إسرار الصدقة أفضل من إظهارها؛ لأنه أبعد عن الرياء، إلا أن يترتب على الإظهار مصلحة راجحة، من اقتداء الناس به، فيكون أفضل من هذه الحيثية". (1/701)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں