بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نیٹ ورک مارکیٹنگ کاروبار کی ایک صورت


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں پر کے ہماری کمپنی ہیومن سکسیس انٹرنیشنل جو کہ ایک پاکستانی کمپنی ہے اس کے مالکان صحیح العقیدہ مسلمان ہیں اور یہ کمپنی نیٹ ورک مارکیٹنگ کے ذریعے اپنے کاروبار کو فروغ دے رہی ہے،کمپنی کے مختلف پلانز ہیں،کمپنی ڈئریکٹ سلینگ سسٹم کی بنیاد پر اپنے کسٹمرز کو معاوضہ دیتی ہے، یعنی کوئی بھی شخص کمپنی کی کوئی پروڈکٹ فروخت کرتا ہے اس کو کمپنی طئے شدہ معاوضہ ادا کر دیتی ہے، مگر اس طئے شدہ معاوضے کے علاوہ کمپنی اپنے کسٹمرزکلائنٹس کو جو بھی ادائیگی کرتی ہے کمپنی اس کو انعام کی صورت قرار دیتی ہے اور یہ بات اسی دن طئے کر لئی گئی تھی کہ جس دن اس کمپنی کی بنیاد رکھی گئی،اورکمپنی کے اصولو ں میں اس بات کو شامل رکھا گیا ہے کہ ایسی کوئی بھی چیز جو کہ شریعت مطہرہ سے ٹکراے گئی کمپنی اس چیز کو فوری کمپنی سے نکال دے گئی،اب میں کمپنی کے پلان کو تفصیلا بیان کرتا ہوں،کمپنی کے پلان کے یہ حصے ہیں،1؛D R Cڈی، آر، سیکوئی بھی شخص کسی بھی شخص کو کمپنی کی ای لائبریری کا ممبر بناتا ہے اور وہ شخص زندگی بھر کے لئے کمپنی کی لائبریر ی کا اکاؤٹ ہولڈر ب جاتا ہے اور زندگی بھر کمپنی کی لائبریری میں موجود مختلف پروڈکٹ رجسٹرڈ سوفٹ وئیر قرآن مجید کے تراجم،اصحاء ستہ کی کتابیں،درس نظامی کی کتابیں،ہسٹری کی کتابیں،اکنامکس،میتھ،ڈاکٹری،انجئیرنگ کی کتابیں،الغرض دنیا کہ ہر موضوع پر کتابیں، اس لائبریری میں موجود ہیں اور اس میں آئے دن اضافہ ہوتا رہے گادینی حوالے سے اس بات کو ملحوظ خاطررکھا گیا ہے کہ اس لائبریری سے اسلام کے علاوہ کسی دوسرے مذہب کی نشرواشا عات ہر گز نہ ہونے پائےاس لائبریری کی لائف ٹائم ممبر شپ کی قیمت 3000روپے ہے اوکوئی بھی لائبریری اکاؤنٹ ہولڈرزندگی بھر اس لائبریری کی مد میں کمپنی کومذید ایک روپیہ ادا نہیں کرتا اور اس لائبریری میں موجود تمام چیزوں سے وہ زندگی بھراستفادہ حاصل کر سکتا ہے، اب اگر کوئی بھی شخص چاہے وہ اس لائبریری کا اکاؤنٹ ہولڈر ہے یا نہیں اگر وہ کسی شخص کو اس لائبریری کی ممبر شپ فروخت کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو کمپنی معاوضہ کے طور پر اس کو 500روپے ادا کرتی ہے، جو کہ کمپنی کے نذدیک اس کی محنت کا معاوضہ ہے،2؛کمپنی اس کے علاوہ بے شمار طریقوں سے اپنے اکاؤنٹ ہولڈرز کو ادایئگی کرتی ہے مگر کمپنی جو بھی ادا کرتی ہے اور جس پلان کے تحت بھی کرتی ہے وہ تمام کی تمام رقم انعام کی صورت ہوتی ہے، یہ بات کمپنی کے شروعات میں ہی کمپنی مالکان نے طئے کر لیا تھا،کمپنی کے انعام دینے کی چند صورتیں آپ کے سامنے رکھتے ہیں،الف؛ کوئی بھی لائیبریری اکاؤنٹ ہولڈر اگر کسی بھی ایک شخص کو اس لائیبریری کا حصہ بنا دیتا ہے اور وہ شخص آگئے اس کام کو ذریعہ روزگار بنا لیتا ہےیاد رہے کہ نا تو اس شخص کو اس کام کے لئے مجبور یا پابند ہرگز نہیں کیا جاتا تو کمپنی سے وہ شخص جتنا بھی انعام کی صورت میں کماتا ہے اس کے لانے والے کو کمپنی اس کے انعام کا 3فیصد اس کے اسپانسرکو بھی ادا کرتی ہے، یہ رقم کمپنی اس کی انعامی رقم سے نہیں بلکے اپنے پاس سے ادا کرتی ہے جو کہ انعام ہوتا ہے،ب؛ کمپنی بائینری فارمولے پر بھی اپنے لائبریری اکاؤنٹ ہولڈرز کو انعام کی ادائیگی بھی کرتی ہے،ج؛ کمپنی اپنی دیگر پروڈکٹ بھی انعام کی صورت میں اپنے لائیبریری اکاؤنٹ ہولڈرز کو وقت فوقت دیتی رہتی ہے،د؛کمپنی حکومت پاکستان کے ادارہ چیمبرآف کامرس، اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے بھی رجسٹرڈ ہے،میری آپ سے التماس ہے کہ تحریری طور پر آگاہ فرمائیں کہ کیا آیاایسی کسی کمپنی کی لائبریری کا اکاؤنٹ ہولڈر بننا،آگئے اس کمپنی کے ساتھ مکمل ایمانداری سچائی کے ساتھ کام کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ اگر ناجائز ہے تو واضحت فرما دیں کہ کیوں ناجائز ہے؟اگر کمپنی کا کوئی حصہ شریعت مطہرہ سے ٹکراتا ہے تو اس کی بھی واضحت فرمادیں،یہاں پر یہ بھی واضحت کر دوں کے کمپنی مالکان کی طرف سے بارہا اس بات کو دہرایا گیا ہے کہ کوئی بھی اکاؤنٹ ہولڈر جھوٹ یا کسی بھی دھوکہ دہی کمپنی کے حوالے سے کرتا ہوا پایا گیا تو اس کے خلاف سخت ترین قانونی اور کمپنی کی طرف سے کاروائی عمل میں لائی جائے گئی،میں اس کمپنی کا قانونی پاٹنر ہونے کی حیثیت سے آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں مجھے یقیں ہے کے آپ لوگ جلد از جلد اس معاملے میں میری رہنمائی فرمائیں گئے، خالد ندیم 03128212785

جواب

 مذکورہ ادارے کا طریقہ کاروبارملٹی لیول مارکیٹنگ کی دیگر کمپنیوں کی طرح کا ہے، اور یہ طریقہ کاروبار کئی ایک شرعی مفاسد کے باعث جائز نہیں ہے۔اگر تفصیل درکار ہو تو اس موضوع پر جو فتاوی شائع ہوئے ہیں وہ دارالافتاء بنوری ٹاؤن سے طلب کیے جاسکتے ہیں ۔


فتوی نمبر : 143509200044

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں