بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نیوز چینل میں کام کرنے والے اینیمیٹر اور گرافک ڈیزائنر Graphic Designer Animator کی تنخواہ کا حکم اور ایسی رقم مسجد میں بطور چندہ دینا


سوال

 کیا نیوز چینل میں کام کرنے والے اینیمیٹر اور گرافک ڈیزائنر ( Graphic Designer & Animator) کی تنخواہ جائز ہے? اور کیا وہ کسی مسجد میں چندہ دے سکتا ہے؟ ہمارے دفتر سے ملحق جامع مسجد کے امام صاحب نے فرمایا کہ: ایسے شخص کے پیسے مسجد میں استعمال نہیں کیے جا سکتے, مگر ساتھ ہی ہم میں سے کچھ لوگوں سے وہ مسجد کے امور چلانے کی غرض سے ماہانہ چندہ وصول کرتے ہیں (یاد رہے کہ یہ وہ ہی Graphic Designer & Animatorہیں جن کی تنخواہ کو امام صاحب خود ہی نا جائز قرار دے چکے ہیں) اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے ؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ: اگر یہ پیسے ناجائز ہیں اور مسجد کے استعمال میں نہیں لائے جا سکتے تو کیا وہ شخص بھی گناہ گار ہو گا جس کے ذمہ یہ چندہ جمع کر کے امام صاحب تک پہنچانے کا کام ہے؟

نوٹ: اینیمیٹرکا کام مختلف کھلاڑیوں اور سیاستدانوں بمشمول خواتین،  کی تصاویر انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر کے کمپیوٹر پر استعمال کرتے ہیں جو کہ ٹی وی پر چلتی ہیں۔ گرافک ڈیزائنر کا کام یہ ہے کہ وہ بھی مختلف کھلاڑیوں اور سیاستدانوں بمشمول خواتین ، کی تصاویرکو استعمال کرتے ہیں جو کہ بعد ازاں اخبارات میں چھپتی ہیں اور ٹی وی پر بھی چلتی ہیں۔

جواب

اینیمیٹر اور گرافک ڈیزائینگ کے کام کی جو تفصیل سائل نے لکھی ہے اس کی رو سے یہ کام ناجائز اور اس کام کی تنخواہ بھی ناجائز ہے، نیز یہ رقم مسجد میں بطور چندہ نہیں دے سکتے۔  امام صاحب یا چندہ  جمع کرنے والے کو اگر علم ہو کہ اس کو جو رقم دی جارہی ہے وہ حلال آمدن کی نہیں تو وہ بھی  گناہ گار ہوں گے، لاعلمی میں حرام رقم مسجد کے لیے  وصول کرنے پر رقم دینے والا گناہ گار ہوگا ،لینے والا اس صورت میں گناہ گار نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے: " قال تاج الشریعۃ: أما لو أنفق فی ذلک مالاً خبیثًا أو مالاً سببہ الخبیث والطیب فیکرہ  لان اللہ تعالی لایقبل الا الطیب ، فیکرہ تلویث بیتہ بمالایقبلہ"۔ (شامی ج:۱، ص: ۶۵۸ ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143810200032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں