نیشنل بینک آف پاکستان نے آج کل سود سے پاک اسلامک ماہانہ آمدنی کے نام سے اکاؤنٹ کھولے ہیں، جس میں منافع بارہ فیصد ، ٹیکس 20 فیصد اور تکافل کی کوریج 50 لاکھ تک رکھی ہے، آیا اس طرح کا کاروبار اس بینک کے ساتھ کرنا جا ئز ہے؟
واضح رہے کہ بینک ایک مالیاتی ادارہ ہے، کاروباری ادارہ نہیں ہے، بینک کی وضع اور بینکنگ قوانین کی رو سے تجارت بینک کے دائرۂ کار میں نہیں ہے؛ اس لیے بینک میں پیسے رکھ کر اس امید پر منافع وصول کرنا کہ بینک ہماری رقم سے کاروبار کر کے ہمیں منافع دے رہا ہے، بعید از فہم اور خلافِ حقیقت ہے۔
ہماری معلومات کے مطابق کوئی بینک مکمل طور پر اسلامی اصولوں پر کام نہیں کر رہا، لہٰذا مذکورہ بینک سے تمویلی معاملات سے بھی اجتناب کیا جائے۔
تاہم اگر مذکورہ بینک کا طریقِ کار مروجہ اسلامی بینکوں سے جدا بنیادوں پر ہے، اور آپ کے پاس بینک کی مکمل پالیسی اور تمویل کا طریقہ کار موجود ہو تو اس سے مطلع کریں، اس کی روشنی میں جواب دے دیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200652
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن