بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نیا گھر بنانے پر کیا کرے


سوال

1۔ بعض لوگ نئے گھر  کی تعمیر سے پہلے خالی پلاٹ پر بکرا وغیرہ ذبح کرتے ہیں اور اس کا خون اس پلاٹ پر گراتے ہیں کیا یہ عمل از روئے شریعت درست ہے یا نہیں؟

2۔  یہ بھی بتائیے کہ مکان کی تعمیر کے وقت شریعت کی کیا ہدایات ہیں؟

جواب

1۔ نیا گھریا پلاٹ لینےکی صورت میں بکرا صدقہ کرنا ضروری نہیں بلکہ اگراسے لازم سمجھیں تو  گناہ ہے۔ ہاں اگر نعمت کا اظہاراور شکرادا کرنے کے لیے کچھ ضیافت کردی جائے تو کوئی حرج نہیں ۔بلکہ بعض فقہاء نے اسے مستحب لکھا ہے۔

بہتر یہ ہےکہ حسبِ استطاعت کوئی مستحق کی ضرورت کی چیز صدقہ کر دی جائے۔ اگر جانور کولازم سمجھے بغیر ذبح کیا جائے تو اس کا گوشت فقراء ومساکین میں تقسیم کرلیاجائے۔ اور اگر خون بہانے کے ذریعے شریر جنات،  غیرمرئی مخلوق کے شر سے بچنے یا انہیں  راضی کرنے کا عقیدہ ہو تو یہ عقیدہ خلافِ ایمان ہے، نیز عمارت کی بنیادوں  یا پلاٹ میں خون بہانا اور اس کا التزام کرناغیروں کا طریقہ ہے ۔

مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

’’زندہ جانور صدقہ کردینابہتر ہے، شفائے مریض کی غرض سے ذبح کرنا اگر محض لوجہ اللہ (رضائے الہی کے لیے) ہوتومباح تو ہے ، لیکن اصل مقصد بالاراقۃ(خون بہانے سے )صدقہ ہوناچاہیے نہ کہ فدیہ جان بجان‘‘۔(8/252) 

المغنی میں ہے :

الولیمۃ …. وھی تقع علی کل طعام یتخذ لسرور حادث من عرس واملاك غیرھما… وللولادۃ عقیقة وللسلامة من الطلق خرس وللقدوم من السفر نقیعة من النقع … وللبناء وکیرۃ والکل مستحب۔(مغنی المحتاج:3/245)

2۔ نیز نیا گھر لینے یا بنانے کے حوالے سے شرعا کوئی خاص حکم ہمارے علم میں نہیں ایک روایت کی روشنی میں یہ معلوم ہوتا ہے کہ سورۃ بقرۃ کی تلاوت کا اہتمام کیا جائے ۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۃ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔ (صحیح مسلم )

نیز یہ کہ کسی نیک صالح عالم یا بزرگان دین میں سے کسی بزرگ  سے درخواست کردی جائے کہ وہ گھر میں آکر نماز کےلیے مختص جگہ پر نماز پڑھ دیں اور آئندہ اس جگہ  گھر کی خواتین  نماز اور مرد نوافل وغیرہ کا  اہتمام کریں ۔ اس حکم کو اگر چہ سنت یا مستحب یا نئے گھر سے نہیں ہے تاہم بعض صحابہ سے اس طرح منقول ہونے کی وجہ سے  افضل ہے۔

چنانچہ بخاری شریف کی روایت ہے کہ :

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ فِي مَنْزِلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ لَكَ مِنْ بَيْتِكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى مَكَانٍ، ‏‏‏‏‏‏فَكَبَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ.(بخاری 424)

ترجمہ:ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے ابن شہاب کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے محمود بن ربیع سے انہوں نے عتبان بن مالک سے  (جو نابینا تھے)  کہ  نبی کریم  ﷺ  ان کے گھر تشریف لائے۔ آپ  ﷺ  نے پوچھا کہ تم اپنے گھر میں کہاں پسند کرتے ہو کہ تمہارے لیے نماز پڑھوں۔ عتبان نے بیان کیا کہ میں نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا۔ پھر نبی کریم  ﷺ  نے تکبیر کہی اور ہم نے آپ  ﷺ  کے پیچھے صف باندھی پھر آپ  ﷺ  نے دو رکعت نماز  (نفل)  پڑھائی۔

عن ابن عمر قال قال رسول اللہ ﷺ : تصدقوا وداووا مرضاکم بالصدقۃ ، فإن الصدقۃ تدفع عن الأعراض والأمراض وہی زیادۃ فی أعمالکم وحسناتکم ۔ (شعب الإیمان ، باب فی الزکاۃ، فصل فیمن أتاہ اللہ مالا من غیر مسألۃ دارالکتب العلمیۃ بیروت۳/۲۸۲، برقم:۳۵۵۶

وما ذبح علی النصب - حرم علیہم أکل ہذہ الذبائح التي فعلت عند النصب ۔ (تفسیر ابن کثیر۲/۱۸، تحت سورۃ مائدہ ، آیت:۳)
وماذبح علی النصب یعنی حرم ماذبح علی النصب ۔ (تفسیر خازن۱/۴۶۳، تحت سورۃ مائدہ آیت:۳)
وما ذبح علی النصب حجرکان ینصب فیعبد و نصب علیہ دماء الذبائح - قال ابن زید ماذبح علی النصب وماأہل بہ لغیر اللہ شيء واحد قال ابن عطیۃ ماذبح علی النصب جزء مما أہل بہ لغیر اللہ ۔ (احکام القرآن للقرطبی۳/۲۴، تحت سورۃ مائدۃ آیت:۳)
    فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200302

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں