بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے بعد مہر بڑھانا اور مہر فاطمی کی تفصیل


سوال

اگر نکاح پڑھاتے ہوئے ایک لاکھ مہر مقرر ہوا اور نکاح بعوض ایک لاکھ روپے کے پڑھا دیا گیا،  نکاح کے بعد دلہن کے رشتے دار کہنے لگے ہماری بات 2 تولے سونے کی ہوئی تھی اور بچی یتیم ہے،  لہذا مہر ایک لاکھ چالیس ہزار کیا جائے. اب اس پر دونوں فریقین راضی ہیں.

 اب سوال یہ ہے:

نمبر 1. کیا نکاح پڑھانے کے بعد فریقین کی رضامندی سےمہر ایک لاکھ سے تبدیل کر ایک لاکھ چالیس کرنا شرعاً  کیسا ہے ؟

نمبر 2. کیا نکاح پڑھانے کی دوبارہ ضروت ہے ؟

نمبر 3۔  مہر فاطمی میں 500 درھم سے مراد کون سے 500 درھم ہیں؟ درھم سے مراد موجودہ دوبئی کی درھم کرنسی مراد ہے یا کچھ اور مراد ہے؟

جواب

1. اگر کوئی شوہر نکاح کے بعد بیوی کی رضامندی سے مہر کی رقم میں زیادتی کر دے تو اس طرح مہر کی رقم یا مقدار کو بڑھانا درست ہے، اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 312):
"الزيادة في المهر صحيحة حال قيام النكاح عند علمائنا الثلاثة، كذا في المحيط. فإذا زادها في المهر بعد العقد لزمته الزيادة، كذا في السراج الوهاج".

2. مہر کے بڑھانے کی صورت میں دوبارہ نکاح پڑھانے کی کوئی ضرورت نہیں۔

3. مہرِ فاطمی موجودہ وزن سے: ایک کلو، پانچ سو تیس (۵۳۰) گرام، نوسو (۹۰۰) ملی گرام چاندی ہوتا ہے۔اورقدیم تولہ  کے حساب سے ایک سو، سوااکتیس (۱۳۱ء۲۵) تولہ  چاندی ہوتا ہے۔ مہر فاطمی کی مقدار میں 500 درہم میں درہم سے مراد چاندی کا سکہ ہوتا ہے، جو کہ تین اعشاریہ چھ سو اٹھارہ گرام کا ہوتا ہے، اس درہم سے  دبئی وغیرہ کا درہم مراد نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201678

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں