بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے بعد اور رخصتی سے قبل طلاق طلاق طلاق کہنا


سوال

میری بہن کا نکاح سات سال پہلے ہوا تھا، نکاح کے کچھ عرصہ بعد اور رخصتی سے قبل اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی تھی، اس کے الفاظ یہ تھے "طلاق طلاق طلاق"، ایسے ہی ہوتا ہے ناں، تو یہ لے، دے دی میں نے"۔ اس کے بعد رخصتی ہو گئی اور ان سات سال میں مختلف اوقات میں اس نے کئی دفعہ بولا وہ بھی واضح کر دیتا ہوں:

1۔ دیتا ہوں ناں میں تجھے طلاق، جا اپنے گھر ۔

2۔ تجھے تو کرتا ہوں فارغ۔

3۔ تو میری طرف سے فارغ ہے، جا اپنے گھر۔

کچھ دن پہلے اس نے فون کیا اور کہا کہ تجھے طلاق ہے، جب وہ اپنی ماں کے گھر آئی ہوئی تھی۔ یہ الفاظ میری بہن کے ہیں۔ میں باہر ملک میں ہوتا ہوں، اور ان سب باتوں کا مجھے کچھ دن پہلے پتا چلا، راہ نمائی فرمائیں کہ طلاق واقع ہو گئی یا نہیں؟ اور اس کا کوئی حل بتائیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر نے نکاح کے بعد  رخصتی سے پہلے جب یہ الفاظ کہے : "طلاق طلاق طلاق ایسے ہی ہوتا ہے ناں، تو یہ لے، دے دی میں نے" تو پہلی مرتبہ طلاق  کا لفظ کہنے سے بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہو گئی تھی اور دونوں کا نکاح ٹوٹ گیا تھا، دوسری اور تیسری طلاق کا محل ہی باقی نہ رہا؛ اس لیے بقیہ دو طلاقیں واقع نہ ہوئیں۔ بہرحال دونوں کو ساتھ رہنے کے لیے دوبارہ نکاح کرنا ضروری تھا، لیکن جب نکاح نہ کیا اور رخصتی ہو گئی تو جتنا عرصہ ساتھ رہے وہ بغیر نکاح کے ساتھ رہے، اس پر دونوں خوب توبہ و استغفار کریں۔

اس کے بعد چونکہ نکاح قائم نہیں تھا؛ اس لیے اس عرصہ میں شوہر نے جتنی طلاقیں دیں کوئی واقع نہ ہوئی، اب اگر دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہو گا اور آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا حق ہو گا؛ لہذا شوہر کو چاہیے کہ خوب احتیاط کرے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202336

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں