بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کی سنت تقاریب اور مروجہ رسومات


سوال

نکاح اور شادی شریعتِ مطہرہ کے مطابق کیسے کی جائے؟  نیز آج کل نکاح اور شادی کے موقع پر جو رسمیں کی جاتی ہیں اس میں کون کون سی رسمیں کرنا جائز ہیں اور کون کون سی کرنا ناجائز ہیں؟ ان سب کے متعلق مکمل راہ نمائی فرمائیں؛ تاکہ ہم سب شریعتِ مطہرہ کے مطابق نکاح اور شادی کروائیں۔ 

جواب

 نکاح انسانی فطرت  کے ایک ضروری تقاضے کو جائز طریقے  سے پورا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے،  اور اگر اس جائز   طریقے پر رکاوٹیں عائد کی  جائیں  یا اس کو مشکل بنایا جائے تو  اس کا  لازمی نتیجہ بے راہ روی کی  صورت میں نمودار ہوتا ہے، اس لیے کہ جب کوئی شخص اپنی فطری ضرورت پوری کرنے کے لیے  جائز راستے بند پائے گا تو اس کے دل میں ناجائز راستوں کی طلب پیدا ہوگی،   جو انجام کار معاشرے کے بگاڑ کا ذریعہ بنے گی۔

      اسلام نے نکاح کو جتنا آسان  بنایا ہے موجودہ معاشرتی  ڈھانچے نے اسے اتنا ہی مشکل  بنادیا ہے، نکاح کے بابرکت  بندھن پر  بے شمار  رسومات، تقریبات،  اور فضول اخرجات کے   ایسے  بوجھ لاد  دیے  گئے ہیں کہ ایک غریب بلکہ متوسط آمدنی والے  شخص کے لیے بھی وہ ایک ناقابلِِ تسخیر پہاڑ بن کر رہ گیا  ہے اور اس میں اکثر اور  بیش تر  ایسی رسومات  کا  ارتکاب کیا جاتا ہے جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں،  بلکہ وہ   ہندوانہ  رسمیں ہیں ،  اور غیر اقوام سے   مشابہت  کی ممانعت  بے شمار احادیث میں وارد ہوئی۔

                        اسلام میں نکاح ایک پاکیزہ اور پروقار عمل ہے، خود حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کو پیغمبروں کی سنت قرار دیا ہے، اور  نکاح کو سادہ اور آسان رکھا ہے اور اس میں تکلفات اور لوازمات کو  ناپسند قرار دیا ہے۔ نکاح کا قیام مسجد میں کرنا اور رخصتی کے بعد ولیمہ کرنا یہ دو چیزیں مسنون اور شریعت سے ثابت ہیں۔  اس کے علاوہ جو رسوم اور تکلفات ہمارے ہاں اختیار کیے جاتے ہیں، ان سے نکاح کی سنت مشکل ہوجاتی ہے،  یہی وجہ ہے کہ بہت سے خاندانوں میں شادیاں اِن ہی رسومات کے پورا نہ کر سکنے کی وجہ سے بہت تاخیر کا شکار ہوجاتی ہیں۔

اس سلسلے میں ان  کتب کا مطالعہ مفید ہے۔

1- ’’اسلامی شادی‘‘ از حضرت مولانا مفتی محمد زید مظاہری.

2-  ’’تحفۃ النکاح‘‘  از حضرت مولانا محمد ابراہیم پالن پوری ۔

نیز  مزید تفصیل کے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

نکاح کا مسنون طریقہ

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200646

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں