بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح پر نکاح کرنا


سوال

ایک لڑکی گھر سے بھاگ جاتی ہے،  جس کے ساتھ بھاگی اس کے ساتھ نکاح بھی ہو جاتا ہے،  لیکن عدالت میں پیشی سے پہلے اس لڑکی کے گھر والے ایک جھوٹا نکاح نامہ بنا کر مقدمہ کرتے ہیں کہ اس کا پہلے سے نکاح ہوا ہے اور عدالت سے لڑکی اپنے ماں باپ کے ساتھ واپس آجاتی ہے،  اس کے بعد لڑکی کا نکاح ایک سال بعد دوسری جگہ کر دیا جاتا ہے اور پہلے بھی نکاح ہوا ہوتا ہے، اور لڑکی گھر سے اپنی مرضی سے بھاگی ہے،  نکاح بھی ہوگیا،  لیکن اب لڑکی نے عدالت میں بیان اپنے ماں باپ کی طرف کا  دے کر دوسرا نکاح کر لیا، کیا اس کا نکاح صحیح ہے یا پہلے لڑکے سے طلاق لینا لازمی ہے؟  عدالت نے بری کر دیا ہے۔ 

جواب

اگرواقعۃً  لڑکی نے گھر  سے جاکر بلاکسی جبر واکراہ کے اپنی خوشی سے نکاح کیا تھا اور نکاح بھی دو مسلمان مرد یا ایک مسلمان مرد اور دو مسلمان عورت گواہوں کے سامنے منعقد کیا گیا تھا اور اس سے پہلے لڑکی کسی کے نکاح میں نہیں تھی تو یہ نکاح منعقد ہوگیا تھا، اس کے بعد جب تک لڑکا طلاق نہ دے یا شرعاً  معتبر طریقہ سے خلع نہ ہو،  اس وقت تک لڑکی کا دوسری جگہ نکاح نہیں ہوسکتا ۔ 

باقی لڑکی کا گھر سے بھاگ کر یوں نکاح کرنا، حیاداری اور اسلامی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے، جس کی جتنی حوصلہ شکنی کی جائے کم ہے۔

نوٹ:یہ اصولی جواب ہے ،باقی عدالت میں کیس کس طرح چلا ،عدالت نے کیا فیصلہ دیا جب تک اس کی مکمل تفصیل معلوم نہ ہو حتمی جواب دینا ممکن نہیں۔  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144010200654

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں