1- اگر کسی کے دباؤ میں یا دھمکی میں آکر نکاح نامہ پر دستخط کیا جائے تو نکاح منعقد ہوجاتا ہے؟
2- اور اگر مرد کہے کہ "میں تمہیں چھوڑوں گا" تو طلاق ہوجاتی ہے؟
1- اگر دو گواہوں کی موجودگی میں زبانی ایجاب و قبول نہ ہوا ہو تو محض نکاح نامہ پر دستخط کرنے سے نکاح منعقد نہیں ہوتا۔
تاہم اگر لڑکی نے دباؤ میں آکر نکاح نامے پر دستخط کرکے گویا وکیل بنادیا اور وکیل نے اس کی طرف سے ایجاب و قبول کرلیا تو نکاح منعقد ہوجائے گا۔
2- " میں تمہیں چھوڑوں گا" طلاق کے الفاظ نہیں ہیں، بلکہ مستقبل میں طلاق دینے کی دھمکی ہے، اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 12):
"(قوله: ولا بكتابة حاضر) فلو كتب: "تزوجتك" فكتبت: "قبلت" لم ينعقد، بحر. والأظهر أن يقول: فقالت: قبلت إلخ؛ إذ الكتابة من الطرفين بلا قول لاتكفي ولو في الغيبة، تأمل.
(قوله: بل غائب) الظاهر أن المراد به الغائب عن المجلس، وإن كان حاضرا في البلد، ط‘‘.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200063
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن