بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح میں مہر کتنا رکھا جائے؟


سوال

میرے دوست کی شادی اس کے  ماموں کی بیٹی سے سعودی عرب میں  ہوئی، اس کے  ماموں نے دھوکے سے دوست سے جھوٹ بولا کہ اس کی امی نے ایک لاکھ  ریال لکھوانے کے لیے حامی بھری ہے،  جب کہ میرے دوست کی تنخواہ ہی  2700 ریال ہے، دوست کی امی پاکستان میں رہتی ہیں اور اس  کو اس کے  ماموں نے اتنا موقع نہیں دیا کہ اپنی والدہ سے پوچھ لیتا، ایسی صورتِ حال میں اتنے زیادہ مہر کی شرعی اعتبار سے کیا حیثیت ہے؟ 

جواب

شرعی اعتبار سے اصولی مسئلہ یہ ہے کہ نکاح میں اتنا زیادہ مہر رکھنا کہ دے ہی نہ سکیں، درست طرزِ عمل نہیں، آج کل زیادہ مہر  رکھ  کر پھر بالکل نہ دینے اور رخصتی کے بعد جبری طور پر عورتوں سے معاف کرالینے کا رواج ہوگیا ہے،  اس طرح کی معافی شرعاً معتبر نہیں، اور اس غلط رواج کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ مہر درحقیقت عورت کا حق ہے اور مہر اتنا رکھا جائے  جو  بسہولت دیا بھی جا سکے،  جس کی بہتر صورت یہ ہے کہ لڑکی کے باپ کے گھرانے کی دیگر قریبی خواتین(بہن اور پھوپھی وغیرہ)  کاجتنا مہر رکھا گیا ہو ، اتنا مہر اس لڑکی کا بھی رکھ لیا جائے، اس کو مہرِ مثل کا جاتا ہے۔

لیکن مذکورہ صورت میں چوں کہ آپ کے دوست نے نکاح کے وقت اپنی رضامندی سے ایک لاکھ  ریال مہر رکھوایا ہے، اگرچہ اس میں غلط بیانی کا دخل ہی کیوں نہ ہو، اب یہ  مہر  آپ کے دوست پر لازم ہوگیا ہے، البتہ فوری طور پر دینا ممکن نہ ہو تو  بعد میں بھی دیا جاسکتا ہے۔

آپ کے دوست کے ماموں نے اگر واقعتاً غلط بیانی کی ہے تو یہ کبیرہ گناہ ہے، اس کا انہیں گناہ ہوگا۔

قال في الدر:
"(وَ) الْحُرَّةُ (مَهْرُ مِثْلِهَا) الشَّرْعِيُّ (مَهْرُ مِثْلِهَا) اللُّغَوِيُّ: أَيْ مَهْرُ امْرَأَةٍ تُمَاثِلُهَا (مِنْ قَوْمِ أَبِيهَا) لَا أُمِّهَا إنْ لَمْ تَكُنْ مِنْ قَوْمِهِ كَبِنْتِ عَمِّهِ. وَفِي الْخُلَاصَةِ: يُعْتَبَرُ بِأَخَوَاتِهَا وَعَمَّاتِهَا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فَبِنْتُ الشَّقِيقَةِ وَبِنْتُ الْعَمِّ انْتَهَى وَمَفَادُهُ اعْتِبَارُ التَّرْتِيبِ فَلْيُحْفَظْ. [الدر مع الرد : ٣/ ١٣٧] فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144102200166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں