بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح میں ایک شخص کا مرد اور عورت دونوں کی طرف سے وکیل بننا


سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ:

جب مرد اور عورت دونوں کسی ایک شخص کو وکیل بنائیں نکاح میں،  کیا نکاح منعقد ہو جائے گا؟

جواب

نکاح میں ایک شخص مرد اور عورت دونوں کی طرف سے وکیل بن سکتا ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 96)
"(ويتولى طرفي النكاح واحد) بإيجاب يقوم مقام القبول في خمس صور: كأن كان ولياً أو وكيلاً من الجانبين أو أصيلاً من جانب ووكيلاً أو ولياً من آخر، أو ولياً من جانب وكيلاً من آخر، كزوجت بنتي من موكلي.

(قوله: ولياً أو وكيلاً من الجانبين) كزوجت ابني بنت أخي، أو زوجت موكلي فلاناً موكلتي فلانةً، قال ط: ويكفي شاهدان على وكالته، ووكالتها وعلى العقد؛ لأن  الشاهد يتحمل الشهادات العديدة. اهـ. وقدمنا أن الشهادة على الوكالة لا تلزم إلا عند الجحود".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202283

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں