بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح سے پہلے دل دل میں تعلیق ذکر کر کے طلاق دینا


سوال

فقہ حنفی میں مذکور ہے کہ اگر کوئی مرد طلاق کو نکاح کے ساتھ معلق کرے  تو ایسی تعلیق صحیح ہے ، نکاح کے بعد طلاق ہو جائے گی ۔ میرا سوال یہ ہے اگر آدمی الفاظِ تعلیقات کو دل ہی دل ادا کرے اور صرف دےدیا ۔ دے دو ۔ دے دی وغیرہ الفاظ کو منہ سے ادا کرے تو ایسی تعلیق صحیح ہوگی  یا نہیں؟ اس سے کیا نکاح کے بعد طلاق واقع ہو جائےگی ؟  مثلاً کسی آدمی کا دل ہی دل  میں کہنا کہ ” جس کسی عورت سے نکاح کرو ں اسے طلاق دے دیا ۔ اب واقعتاً  اس شخص نے الفاظِ تعلیقا ت کو دل دل  میں ادا کیا، صرف “طلاق دے دیا “ ”یا تو دے دیا “ کو تلفظ اداکیا تو کیا حکم ہوگا ؟

جواب

اگر نکاح سے پہلے  الفاظِ تعلیق کو دل ہی دل میں سوچ کر زبان سے صرف اتنا کہا کہ طلاق دے دیا یا دے دی وغیرہ تو یہ الفاظ لغو ہو جائیں گے اور نکاح کرنے کے بعد ان سابقہ الفاظ سے کوئی طلاق نہیں پڑے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200288

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں