بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح اور ولیمے کی دعوت کو جمع کرنے کا حکم


سوال

۱- کیا نکاح اور ولیمہ کا کھانا مل کر کیا جا سکتا ہے؟ 

۲- نو محرم کی رات کو رزق بڑھانے کی نیت سے دعوت کا اہتمام کیا جا سکتا ہے؟ 

جواب

۱- نکاح کے موقع پر دعوت کا اہتمام مسنون نہیں، بخوشی کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں، البتہ رخصتی کے بعد ولیمہ مسنون ہے، نیز نکاح اور ولیمہ کی دعوت کو یک جا بھی کیا جاسکتا ہے، لیکن اصطلاحاً اس دعوت کو ولیمہ کہا جاتاہے جو رخصتی (شب زفاف) کے بعد ہو، اس سے پہلے کی دعوت سے سنتِ ولیمہ ادا نہیں ہوگی۔ 

۲-  نو محرم کی رات سے مراد اگر نو اور دس محرم کی درمیانی رات ہے تو اس رات کو عام طور پر ایک طبقے کے لوگ اپنی رسومات اور کھانے پینے میں مشغول رہتے ہیں، ان کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے سے اجتناب بہتر ہے۔  وسعتِ رزق کے لیے دس محرم کے دن یا رات کو اہلِ خانہ پر خرچ میں وسعت والی  روایت پر عمل کی نیت سے گھروالوں کے لیے دسترخوان وسیع کرسکتے ہیں۔ عمومی دعوت اور اہتمام ضروری نہیں ہے، روایت میں بھی اہلِ خانہ پر رزق کی وسعت کا ذکر ہے۔ نیز  اس روایت کا مصداق صرف کھانا کھلانا ہی نہیں ہے، بلکہ اپنے اور اپنے اہلِ خانہ کے خرچ میں توسع ہے، لہٰذا کھانے کے علاوہ دیگر مصارف (لباس وغیرہ) میں توسع اختیار کرکے بھی اس روایت پر عمل کیا جاسکتاہے۔

١- وفيه أن الوليمة قد تكون بعد البناء؛ لأن قول النبى (صلى الله عليه وسلم) له: (أولم ولو بشاة) ، كان بعد البناء، وإنما معنى الوليمة إشهار النكاح وإعلانه، إذ قد تهلك البينة، قاله ربيعة، ومالك فى كتاب ابن المواز، فكيفما وقع الإشهار جاز النكاح. (شرح ابن بطال : ٧/ ٢٨٥)

٢- وفي الرد : قَالَ الشَّارِحُ: وَاَلَّذِي فِي حِفْظِي أَنَّهُ يُثَابُ بِالتَّوْسِعَةِ عَلَى عِيَالِهِ الْمَنْدُوبِ إلَيْهَا فِي الْحَدِيثِ بِقَوْلِهِ: «مَنْ وَسَّعَ عَلَى عِيَالِهِ فِي يَوْمِ عَاشُورَاءَ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ سَائِرَ سَنَتِهِ» فَأَخَذَ النَّاسُ مِنْهُ أَنْ وَسَّعُوا بِاسْتِعْمَالِ أَنْوَاعٍ مِنْ الْحُبُوبِ، وَهُوَ مِمَّا يَصْدُقُ عَلَيْهِ التَّوْسِعَةُ. وَقَدْ رَأَيْت لِبَعْضِ الْعُلَمَاءِ كَلَامًا حَسَنًا مُحَصَّلُهُ: أَنَّهُ لَايُقْتَصَرُ فِيهِ عَلَى التَّوْسِعَةِ بِنَوْعٍ وَاحِدٍ بَلْ يَعُمُّهَا فِي الْمَآكِلِ وَالْمَلَابِسِ وَغَيْرِ ذَلِكَ، وَأَنَّهُ أَحَقُّ مِنْ سَائِرِ الْمَوَاسِمِ بِمَا يُعْمَلُ فِيهَا مِنْ التَّوَسُّعَاتِ الْغَيْرِ الْمَشْرُوعَةِ فِيهَا كَالْأَعْيَادِ وَنَحْوِهَا اهـ".  (رد المحتار : ٦/ ٤٢٩-٤٣٠)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200939

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں