بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نوک دار گولے سے کیے جانے والے شکار کا حکم


سوال

نوک دار گولی والی بندوق سے شکار کرنے کی صورت میں اگر  "بسم اللہ"  پڑھ  لی جائے تو پرندہ بغیر ذبح کیے حلال ہو گا جب کہ گولی پرندہ کے پیٹ میں لگی ہو نہ کہ گردن پر؟

جواب

شکار  کے لیے مخصوص ایسی نوک دار تیز دھارگولی جو بغیر بندوق کے بھی آلہ جارحہ کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہو اسے چلاتے ہوئے اگر "بسم اللہ"  پڑھ  لیا جائے تو اس سے کیا جانے والا شکار حلال ہوگا،  اگرچہ گولی بدن کے کسی بھی حصہ پر لگی ہو ،باقی اگر گولی ایسی نوک دار نہیں ہے جو بذاتِ خود آلہ جارحہ ہو تو اس سے کیا جانے والا شکار اس وقت حلال ہوگا جب اسے زخمی حالت میں  شرعی طریقے سے ذبح  بھی کر لیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ولایخفی أن الجرح بالرصاص إنما هو بالإحراق و الثقل بواسطة اندفاعه العنیف إذ لیس له حدّ فلایحلّ، و به أفتی ابن نجیم." (476/1) 

تبیین الحقائق میں ہے :

"والأصل أنّ الموت إذا حصل بالجرح بیقین حلّ، و إن بالثقل أو شكّ فیه فلایحلّ حتمًا أو احتیاطًا." (129/7 ط: بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں