بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نومولود کو نہلانا / نومولود کے کان میں اذان ثبوت


سوال

1- کیا نومولود بچے کو چالیس دنوں میں نہلانا لازمی ہے؟ نومولود بچوں کو کب نہلایا جائے؟

2-   کیا نومولود کے کان میں اذان دینا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے؟

جواب

1۔ نومولود بچے کو پیدائش کے بعد کان میں اذان و اقامت کہنے سے پہلے نہلا دینا چاہیے،  تاکہ اگر پیدائش کے وقت کوئی گندگی نو مولود کے جسم پر لگ گئی ہو تو وہ صاف ہوجائے۔

"افضل وبہتر یہ ہے کہ نو مولود بچہ یا بچی کے کان میں اذان واقامت غسل دے کر پاک وصاف ہوجانے کے بعد کہی جائے"۔  (فتاوی محمودیہ جدید ڈابھیل ۵: ۴۵۷، سوال: ۲۲۵۶، مطبوعہ: ادارہٴ صدیق ڈابھیل، اختری بہشتی زیور ۶: ۱۲ بحوالہ: محمود الفتاوی ۴: ۸۰۷، ۸۰۸) 

2۔ نومولود بچے کے کان میں اذان دینا سنت ہے، یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، اس بارے میں قولی وفعلی دونوں طرح کی احادیثِ مبارکہ موجودہیں۔ ترمذی شریف کی روایت میں ہے: ’’حضرت عبیداللہ بن ابی رافع اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حسن بن علی کی ولادت کے وقت ان کے کان میں اذان دیتے ہوئے دیکھا جس طرح نماز میں اذان دی جاتی ہے‘‘۔

مظاہر حق شرح مشکاۃ المصابیح میں علامہ قطب الدین خان دہلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

’’ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچہ کی پیدائش کے بعد اس کے کان میں اذان دینا سنت ہے ۔ مسند ابویعلی موصلی میں حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بطریق مرفوع( یعنی آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ) نقل کیا ہے کہ  ’’ جس شخص کے ہاں بچہ پیدا ہو اور وہ اس کے دائیں کان میں اذان دے اور بائیں کان میں تکبیر کہے، تو اس کو ’’ام الصبیان‘‘ (سوکڑہ کی بیماری)سے ضرر نہیں پہنچے گا‘‘۔ نومولود کے کان میں اذان اور اقامت کہتے وقت وہی الفاظ کہے جائیں گے جو نمازوں کے لیے کہی جانے والی اذان اور اقامت کے وقت ادا کیے جاتے ہیں۔ طریقہ یہ ہے کہ بچے کوہاتھوں پراٹھاکرقبلہ رخ کھڑے ہوکردائیں کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی جائے، اورحسبِ معمول "حي علی الصلاة" کہتے وقت دائیں طرف اور "حي علی الفلاح"  کہتے وقت بائیں طرف منہ پھیراجائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105201071

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں