بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نومولود بچہ کے کان میں کون سی اذان دی جائے؟ اس اذان کے جواب اور اس کے بعد دعا کا حکم


سوال

نومولود بچے  کے کان میں کون سی اذان دینی چاہیے اور اس کا جواب اور اس کے بعد دعا کا کیا حکم ہے؟

جواب

نومولود کے دائیں کان میں اذان اوربائیں میں اقامت کہناسنت ہے۔ اورحسبِ معمول "حي علی الصلاة" کہتے وقت دائیں طرف اور"حي علی الفلاح"کہتے وقت بائیں طرف منہ پھیراجائے۔ 

نومولودکے کان میں دی جانے والی اذان وہی ہوگی جوعام نمازوں کے لیے کہی جاتی ہے, ایسی کوئی صراحت کتابوں میں نہیں ملی کہ بچے کےکان میں اذانِ فجر دی جائے،  نیز اس اذان کا جواب دینا یا اس کے بعد دعا مستحب نہیں۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (1 / 385):
"مطلب في المواضع التي يندب لها الأذان في غير الصلاة

(قوله:  لايسن لغيرها) أي في الصلوات وإلا فيندب للمولود.
 وفي حاشية البحر للخير الرملي: رأيت في كتب الشافعية أنه قد يسنّ الأذان لغير الصلاة كما في أذن المولود والمهموم والمصروع والغضبان ومن ساء خلقه من إنسان أو بهيمة وعند مزدحم الجيش وعند الحريق".

تقریرات الرافعی(۲/ ۴۵) میں ہے:

"قال السندي: فيرفع المولود عند الولادة على يديه مستقبل القبلة و يؤذن في أذنه اليمنى ويقيم في اليسرى ويلتفت فيهما للصلاة لجهة اليمين و بالفلاح لجهة اليسار، و فائدة الأذان في أذنه أنه يدفع أم الصبيان عنه". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200655

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں