میں نے اپنے بچے کے دائیں کان میں اذان دی تھی، لیکن بائیں کان میں اقامت نہیں دی. مجھے معلوم نہ تھا کہ اقامت بھی دینی تھی. اب بچہ 3 سال کا ہو گیا ہے.اب خیال آتا ہے تو دل پریشان ہوتا ہے . برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں.
ولادت کے بعد دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہنا مسنون ہے، فرض یا واجب نہیں، لہذا اگر معلوم نہ ہونے کی وجہ سے سائل نے اپنے نومولود بچہ کے دونوں کانوں میں اذان کہہ دی تھی، یا صرف دائیں کان میں اذان دی اور بائیں کان میں اقامت نہ دے سکا تو اس پر نہ کوئی گناہ ہے، اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی کفارہ ہے، سائل کو متفکر ہونے کی ضرورت نہیں۔
نیز بعض احادیث میں صرف اذان کہنے کا ثبوت بھی ملتا ہے، جیساکہ سنن ترمذی میں ہے:
"1514 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالاَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذَّنَ فِي أُذُنِ الحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ حِينَ وَلَدَتْهُ فَاطِمَةُ بِالصَّلاَةِ". ( أَبْوَابُ الأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، 17 - بَابُ الأَذَانِ فِي أُذُنِ الْمَوْلُودِ، الحديث: 1514 ¦ الجزء: 3 ¦ الصفحة: 149، ط: دار الغرب الإسلامي، بيروت)
فتاوی شامی میں ہے:
"(قَوْلُهُ: لَايُسَنُّ لِغَيْرِهَا) أَيْ مِنْ الصَّلَوَاتِ وَإِلَّا فَيُنْدَبُ لِلْمَوْلُودِ". (بَابُ الْأَذَانِ، مَطْلَبٌ فِي الْمَوَاضِعِ الَّتِي يُنْدَبُ لَهَا الْأَذَانُ فِي غَيْرِ الصَّلَاة، 1 / 385، دار الفکر) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200712
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن