بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازوں کی رکعات کی تعداد


سوال

فجر سے عشاء تک کتنی رکعات ہوتی ہیں؟قرآن وحدیث کے مطابق مکمل رکعات کی تفصیلات بتادیں ،تاکہ ہماری راہ نمائی ہوسکے۔

جواب

دن اور رات میں پانچ نمازیں تو فرض  ہیں اور عشاء کی نماز کے بعد تین رکعت وتر واجب ہے۔ان  فرض نمازوں سے پہلے یا بعد میں بھی کچھ رکعتیں پڑھنے کی ترغیب رسول اللہ ﷺنے دی ہے،ان رکعات میں سے جن کے لیے آپﷺنے تاکیدی الفاظ ارشاد فرمائے ہیں یا آپﷺنے خود ان کابہت زیادہ اہتمام فرمایاہے انہیں ''سنت مؤکدہ'' کہاجاتاہے۔ان کے ماسوا باقی نمازوں کو نوافل کہاجاتاہے۔

پنج وقتہ نمازوں کی فرض رکعات کی تعداد مندرجہ ذیل ہے:

فجر کی دورکعات۔ظہر کی چاررکعات۔عصر کی چار رکعات۔مغرب کی تین رکعات اور عشاء کی چار رکعات۔

اور سنت مؤکدہ کی رکعات  بارہ ہیں جومندرجہ ذیل ہیں:

فجر سے پہلے دورکعت۔ظہر سے پہلے چاررکعت اور ظہر کے بعد دورکعت۔مغرب کے بعد دورکعت۔اور عشاء کے بعد دورکعت۔چناں چہ حدیث شریف میں ان کی فضیلت کے بارہ میں ارشادفرمایاگیا ہے:

''حضرت  ام حبیبہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ  وسلم نے فرمایا: جو شخص دن رات میں بارہ رکعتیں (علاوہ فرض نمازوں کے) ادا کرے، اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا۔ چار رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو ظہر کے بعد اور دو مغرب کے بعد اور دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر کی نماز سے پہلے۔''(سنن الترمذی) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143904200035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں